سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) کے چیف جسٹس کے بطور جسٹس دَلویر بھنڈاری کو منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے برطانیہ کے جسٹس کِرسٹوفر وُڈ کو شکست دی ہے۔ جسٹس بھنڈاری کو 193 ووٹ میں سے 183 ملے ہیں۔
سوشل میڈیا یوزرس اسے وزیراعظم نریندر مودی کی سفارتی فتح قرار دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ عالمی سطح پر برطانیہ کی شکست ایک بہترین مثال ہے کہ کیسے PM مودی نے پوری دنیا میں تعلقات کو فروغ دیا ہے۔
یوزرس لکھ رہے ہیں کہ پی ایم مودی اور وزارت خارجہ گذشتہ 6 ماہ سے مسلسل کام کر رہے تھے اور سبھی 193 ملکوں کے نمائندوں تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس شکست سے 71 برس قدیم برطانوی اجارہ داری بھی بھسم ہو گئی ہے۔
رودرکانت پاٹھک نامی یوزر نے اس دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کیا ہے۔
متذکرہ بالا دعوے کے ساتھ کئی دیگر یوزرس نے بھی پوسٹ شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے پایا کہ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ جسٹس دلویر بھنڈاری 27 اپریل 2012 سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جج مقرر ہیں، وہ 6 فروری 2018 کو دوبارہ اسی عہدے کے لیے منتخب کیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چیف جسٹس کا کوئی عہدہ ہی نہیں ہوتا ہے۔ یہاں پریسیڈنٹ (صدر) اور وائس پریسیڈنٹ (نائب صدر) منتخب کیے جاتے ہیں۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے لاء کے آرٹیکل 21 میں صدر اور نائب صدر منتخب کیے جانے کا التزام ہے۔ آرٹیکل 21 (1) کے مطابق کورٹ تین برس کے لیے صدر اور نائب صدر کا الیکشن کروائے گا، وہ دوبارہ منتخب کیے جا سکتے ہیں۔
آرٹیکل (2) کے مطابق کورٹ اپنے رجسٹرار کی تقرری کرے گا اور ضرورت پڑنے پر ایسے دیگر حکام کی تقرری کا التزام کر سکتا ہے۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے موجودہ صدر لبنان کے نواف سلام ہیں، جنھیں 6 فروری 2024 کو منتخب کیا گیا تھا۔ اور نائب صدر جولیا سیبوٹِنڈے ہیں۔
نتیجہ:
نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ جسٹس دلویر بھنڈاری انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے جج ہیں اور انھیں اس کا پریسیڈِنٹ (صدر) منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
عیاں ہو کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چیف جسٹس کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے سوشل میدیا یوزرس کا دعویٰ فرضی/Fake ہے۔