ملک کی مشہور یونانی دوا ساز کمپنی ہمدرد سے متعلق ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس دعوے کو شیئر کر رہے ہیں کہ ’’مشہور یونانی دوا ساز کمپنی ہمدرد میں ایک بھی ہندو شخص کو نوکری نہیں ملتی ہے۔ وہ بھی صرف اس لیے کیونکہ وہ ہندو ہے‘‘۔ سناتنی ہندو راکیش (@Modified_hindu9) نامی ایکس یوزر نے متذکرہ بالا دعویٰ شیئر کیا ہے۔
X Post Archive Link
یہی میسج سناتنی راکیش ہندو نامی یوزر نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر بھی شیئر کیا تھا۔
فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے ہمدرد کی ویب سائٹ پر ٹاپ لیڈنگ اور مینیجمنٹ ٹیموں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جانچ-پڑتال کی۔ ہمارے اس تتبع و تلاش میں کئی ہندو اہلکاروں کی موجودگی پائی گئی، جو کمپنی میں متحرک اور فعال طور پر سرگرم عمل ہیں۔
اس کے علاوہ آگے کی تفتیش میں ہماری ٹیم نے کمپنی کے لنکڈاِن پروفائل کو دیکھا، جہاں ہندو اہلکاروں کی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یونانی دوا ساز مشہور کمپنی ہمدرد میں کسی بھی ہندو اہلکار کو تقرری نہیں دیے جانے کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ ہمارے فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ کمپنی میں کئی ہندو اہلکار ہیں، جو نیچے سے لے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔