سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو، اس دعوے کے تحت شیئر کیا گیا ہے کہ کرناٹک میں ایک مندر پر قبضہ کرکے، اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
یوزرس، مطالبہ کر رہے ہیں کہ مندر کو علیٰ الفور خالی کروایا جانا چاہیے، ورنہ گیانواپی اور رام جنم بھومی جیسا نتیجہ ہوگا۔
دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل ویڈیو کے کی-فریم کو ریورس سرچ کیا۔ ہمیں ایسا ہی ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر شارٹس میں اپلوڈ ملا، جس میں اسے کرناٹک کی زینت بخش مسجد، بتایا گیا ہے۔
اس کے بعد ہماری ٹیم کو یوٹیوب پر 10 جنوری 2022 کو اپلوڈ مزید ایک ویڈیو ملا، جس میں اسے، مسجد زینت بخش قرار دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کرناٹک محکمہ سیاحت کی ویب سائٹ پر اس مسجد کے بارے میں معلومات ملی کہ یہ مسجد زینت بخش ہے، جو منگلور کے بندر علاقے میں واقع ہے اور یہ مسجد پیغمبر آخرالزماں ﷺ کی سیرت کی عکاس ہے۔
یہ سمجھا جاتا ہے کہ مسجد زینت بخش کو 644 عیسوی کے دوران عرب تاجروں نے بنایا تھا۔ یہ مسجد اپنی خالص ہندوستانی طرزِ تعمیر کے سبب تمام مساجد میں ممتاز ہے۔
یہ ممکنہ طور پر کرناٹک کی واحد مسجد ہے جو پوری طرح لکڑی سے تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کا مرکزِ توجہ بننے کی وجہ اس کا اندرونی مقدس مقام ہے، جس میں ساگوان سے بنے 16 ستون ہیں۔
Source: Karnataka Tourism
ساتھ ہی، ہمیں ’We Love Islam‘ نامی یوٹیوب چینل پر حافظ عامر قادری کا ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو میں عامر نے مسجد کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے۔ ان کے مطابق زینت بخش جمعہ مسجد کو 645 عیسوی میں حضرت مالک بن دینار رضی اللہ عنہ نے بنوایا تھا۔ پھر جب مسجد کی عمارت کمزور ہو گئی تو ٹیپو سلطان نے اسے نئی زندگی بخشی تھی۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آ رہی مسجد زینت بخش ہے، اس لیے، حال ہی میں کرناٹک میں مندر پر قبضہ کرکے اسے، مسجد میں تبدیل کرنے کا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔