میڈیا اور سوشل میڈیا میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان (MBS) کے حوالے سے ایک دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آئندہ رمضان سے متعلق ان کی جانب سے کچھ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے مطابق سعودی عرب میں اب مسجدوں کے اندر افطار نہیں ہوگا اور نہ ہی امام، نماز کے دوران لمبی-چوڑی مذہبی تقریر کریں گے، کیونکہ انھیں اسے مختصر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
کتاب ’ہے رام‘ کے مصنف اور ڈی ڈی نیوز کے سینیئر کنسلٹنگ ایڈیٹر پرکھ شریواستو نے ایک پر پوسٹ میں لکھا،’سعودی عرب میں اب مساجد کے اندر نہیں ہوگا افطار، شہزادے سلمان نے عائد کی گئی پابندی۔ حکم میں ائمہ کو نماز کے دوران مذہبی تقریروں کو چھوٹا کرنے کو بھی کہا گیا ہے‘۔
X Post Archive Link
دیگر یوزرس بھی سوشل میڈیا پر یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کے تناظر میں DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں گلف نیوز کی شائع کردہ ایک نیوز ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ وزارت برائے اسلامی امور (@Saudi_Moia) نے رہنما خطوط جاری کیا ہے کہ مساجد کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے رمضان میں افطار، مسجد کے اندر نہیں ہونا چاہیے، بلکہ افطار کا انعقاد ایک متعین جگہ یا مسجد کے صحن میں ہونا چاہیے۔
ساتھ ہی افطار کی سہولت کے لیے چندہ اکٹھا کرنے سے بھی منع کر دیا گیا ہے۔
رمضان سے متعلق ان کے علاوہ کئی اور پابندیاں لگائی گئی ہیں، جیسے اس میں مساجد کے اندر نصب کیمروں کے استعمال پر پابندی شامل ہے تاکہ ائمہ کی توجہ نہ بھٹکے اور ساتھ ہی میڈیا کی جانب سے بھی ائمہ کی تقریر کی لائیو نشریات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
رمضان میں ہونے والی مخصوص نماز ’تراویح‘ کے دوران مساجد کے ائمہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے بیانات کو مختصر رکھیں۔ علاوہ ازیں مسجد میں دیے جانے والے بیانات میں صرف روزہ داروں کے لیے مفید باتیں بتلائیں، جو روزہ کے ضوابط اور رمضان کے مقدس مہینے کی خوبیوں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ ساتھ ہی افطار کے فوراً بعد ہونے والی نماز اور اذان کے مابین 10 منٹ کے وقت کا وقفہ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔
اس گائیڈلائن میں اذان، نماز اور افطار وقت پر کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ پابندی، وزارت کی جانب سے شروع کیے گئے رمضان سے متعلق اہتمام کا حصہ ہے جو سعودی عرب میں مساجد کا انچارج ہے۔
واضح ہو کہ گذشتہ برس بھی سعودی عرب سے متعلق ایک دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہاں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام نمازوں میں صرف اذان اور اقامت کے لیے باہری لاؤڈ اسپیکر استعمال کیے جانے کو کہا گیا تھا اور مکمل نماز یا خطبہ کے لیے باہری لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹچیک سے واضح ہے کہ سعودی عرب میں مساجد کے اندر افطار نہ کرکے مساجد کے صحن یا کسی متعین جگہ پر ہی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ دوسرا، ائمہ سے تراویح کے دوران بیان کو مختصر کرنے کے لیے کہا گیا ہے نہ کہ عام بیان (خطبہ) کے لیے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔