جمیعت علماء ہند کے صدر ارشد مدنی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اس دعوے کے تحت شیئر کیا جا رہا ہے کہ – وہ عدالت میں قانون کی تمام کتابوں کے جلانے کی تحریک دے رہے ہیں اور مسلم قوم سے کہہ رہے ہیں کہ ’ملک قانون کی کتابوں سے نہیں بلکہ اسلامی مذہب سے چلے گا‘۔ یوزرس اسے ملک کے خلاف جنگ قرار دے رہے ہیں۔
ہمیں، ’ہم لوگ We The People‘ نامی ایکس ہینڈل پر ’@ajaychauhan41‘ نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا،’جمیعت سربراہ مولانا ارشد مدنی، اپنی قوم کے لوگوں سے تمام قانون کی کتابوں کو جلانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ’ملک قانون کی کتابوں سے نہیں بلکہ مذہب اسلام سے چلے گا‘ کیا وہ لوگوں کو ہندوستان کے خلاف مشتعل نہیں کر رہا ہے اور عدالتی اہلکاروں اور عدلیہ پر حملے کا ماحوال نہیں بنا رہا ہے؟؟ کیا یہ بھارت کے خلاف جنگ نہیں ہے؟‘
X Post Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی ویڈیو پوسٹ کرکے یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے فیکٹ چیک میں پایا کہ وائرل ویڈیو کلپ گیان واپی مسجد پر 2 فروری 2024 کے ایک پریس کانفرینس کی ہے۔
وائرل ویڈیو کلپ کو ارشد مدنی کے ایکس ہینڈل سے شیئر کیا گیا تھا، جہاں سے سوشل میڈیا یوزرس نے ویڈیو کو اخذ کیا ہے۔
X Post Archive Link
قابل ذکر ہے کہ گیان واپی مسجد پراس کانفرینس کو میڈیا نے بھی کوریج دی تھی۔
NEWS9 Live, Zee News, Jansatta & TIMES NOW Navbharat
DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو ویڈیو کو بغور سنا اور پایا کہ ارشد مدنی نے یہ بیان نہیں دیا ہے کہ ملک قانون سے نہیں بلکہ مذہب اسلام سے چلے گا۔
ویڈیو میں ارشد مدنی کہہ رہے ہیں کہ بابری مسجد کے فیصلے نے یہ راستہ دکھلایا ہے کہ اکثریتی طبقہ اپنی آستھا (عقیدت) کی بنیاد پر کوئی کیس لائے گا تو سچائی اور ثبوت نہیں دیکھے جائیں گے، بلکہ اکثریت کی آستھا کے مطابق فیصلہ صادر کیا جائےگا۔ وہ سوالیہ انداز میں کہتے ہیں کہ اس طرح ملک کیسے چلے گا۔
ویڈیو کا ٹرانسکرپٹ:
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال ہی میں گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں کورٹ کی جانب سے پوجا کی اجازت دیے جانے پرمنعقدہ ایک کانفریس کا ہے۔ ارشد مدنی نے ملک کو مذہب اسلام سے چلانے کی بات نہیں کی تھی، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گُمراہ کُن ہے۔