سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں مسلم طلبا سنسکرت زبان میں شلوک پڑھتے نظر آ رہے ہیں۔ یوزرس اسے شیئر کرکے دعویٰ کر رہے ہیں کہ کیرالا حکومت بڑے پیمانے پر مسلم طلبا کو سنسکرت سکھا کر مندروں میں پجاری مقرر کر رہی ہے۔
وہیں کچھ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ اس کام کے لیے کانگریس پارٹی، مسلمانوں کو ماہانہ ایک لاکھ روپیے دے رہی ہے۔
کالینیمی (پیروڈی) نے ویڈیو شیئر کر لکھا،’یہی دیکھنا باقی تھا….!! سیکولرزم کے نام پر کیرالا کی حکومت وہاں کے مندروں میں پنڈتوں کی تقرری کے لیے مسلم طلبا کو سنسکرت سکھا کر ان کی تقرریاں بڑے پیمانے پر کر رہی ہیں۔ کیا کیرالا کی حکومت مسجد اور چرچ میں ہندو مولانا یا پادری کی تقرری کرے گی؟؟‘
Post Archive Link
وہیں، سوامی رامسرناچاریہ پانڈے، میلکوٹے پیٹھادھیشور نے ایکس پر ویڈیو پوسٹ کرکے، کیپشن دیا،’راہل گاندھی اور پرینکا واڈرائن نے 2026 تک بھارت کے تمام ہندو مندروں پر مسلمانوں کا رجسٹرڈ قبضہ کروانے کے لیے کیرالا، تملناڈو، مغربی بنگال اور کشمیر میں کام کرنا شروع کر دیا، مسلمانوں کو پوجا کے لیے ڈھنگ (وِدھیاں) سکھانے کے لیے مسلم کو ایک لاکھ روپیے مہینے دے رہی ہے کانگریس پارٹی‘۔
Post Archive Link
اس ویڈیو کو دیگر سوشل میڈیا یوزرس شیئر کر اسی طرح کے ملتے جلتے دعوے کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے اسے کچھ کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہم نے پایا کہ TheFourthNews یوٹیوب چینل پر ایسا ہی ویڈیو نومبر 2022 کو ملیالم کیپشن،’عربی کالج میں سنسکرت کی تعلیم، نصاب میں مہا بھارت اور رامائن‘ کے ساتھ اپلوڈ ملا۔
اس کے ڈسکرپشن میں ہے کہ تریشور شکتی نگر واقع مالک بن دینار اسلامک کمپلیکس (ایم آئی سی) کے زیر اہتمام چلنے والے اکیڈمی آف شریعہ اینڈ ایڈوانسڈ اسٹڈیز (ASAS) کے نصاب میں سنسکرت کو شامل کیا گیا ہے۔ یہاں آٹھ سال کی اسلامی پی جی پڑھائی کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم سے لے کر پوسٹ گریجویشن تک کے نصاب چلائے جا رہے ہیں۔
نصاب پورا کرنے والے طلبا کو ’مالکی‘ ڈگری فراہم کی جائے گی۔ پرنسپل اونامبِلی محمد فیضی نے نصاب میں سنسکرت شامل کرنے کی پہل کی تھی۔
وہیں، نیوز پورٹل دی پرنٹ کی جانب پبلش ایک نیوز ملی، جس کے مطابق ASAS کے پرنسپل نے بتایا کہ سنسکرت، اپنشد، پران وغیرہ پڑھانے کے پیچھے کا مقصد طلبا میں دیگر مذاہب کے بارے میں تعلیم اور بیداری پیدا کرنا ہے۔ سنسکرت پڑھانے کی ایک اور وجہ پرنسپل کا تعلیمی پس منظر ہے کیونکہ انہوں نے ’شنکر درشن‘ کی اسٹڈی کی تھی۔
نوبھارت ٹائمس کی نیوز کے مطابق- فیضی نے کہا کہ اس کا مقصد ان طلبا کو بنیادی تعلیم دینے اور ان میں دیگر مذاہب کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد آٹھ سال کی مدت میں طلبا کو بھاگوت گیتا، اُپنشد، مہا بھارت، رامائن کے اہم حصے طلبہ کو سنسکرت میں پڑھائے جاتے ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس FactCheck سے واضح ہے کہ کیرالا کے ASAS میں مسلم طلبا کو سنسکرت پڑھانے کا مقصد پجاری بنانا نہیں ہے، بلکہ انھیں دیگر مذاہب کی تعلیم دینی ہے۔ وہیں، اس کا کیرالا حکومت یا کانگریس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔