سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دوردرشن نیوز چینل ہندی کے صحآفی اشوک شریواستو نے سپرم کورٹ میں سیٹیزن شپ ایکٹ 1955 کی شق 6اے پر چل رہی سماعت کے دوران آسام کو میانمار کا حصہ بتائے جانے سے متعلق ایک خبربریک کی۔ انہوں نے اس بریکنگ نیوز میں سپرم کورٹ کے سینئر وکیل سبل کو کانگریس کا رہنما کہہ کر مخاطب کیا۔
8 دسمبر 2023 کو دوردرشن ہندی (@DDNewsHindi) کے اکاؤنٹ سے بریکنگ نیوز کی ویڈیو کلپ پوسٹ کرکے لکھا گیا ہے،’بڑی خبر، تشٹی کرن (منھ بھرائی) کے کس حد تک جائے گی کانگریس پارٹی؟ کانگریس کے رہنما کپل سبل نے سپرم کورٹ میں آسام کو میانمار کا حصہ قرار دیا، ویڈیو میں دیکھئے پورا معاملہ؟‘
Post Archive Link
فیکٹ چیک:
دوردرشن اور اشوک شریواستو کے دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC کی ٹیم نے پہلے DFRAC آرکائیو چیک کیا۔ اس دوران ٹیم نے پایا کہ اس دعوے کا پہلے بھی فیکٹ چیک کیا جا چکا ہے۔
در اصل اگست 2023 میں اشوک شریواستو نے سپرم کورٹ میں کشمیر پرسماعت کے حوالے سے اپنے ایک پوسٹ میں کپل سبل کو کانگریس کا رہنما بتایا تھا۔
Post Archive Link
وہیں کچھ سوشل میڈیا یوزرس انھیں سماج وادی پارٹی کا بتا رہے تھے۔
Post Archive Link
DFRAC ٹیم نے اپنے فیکٹ چیک میں پایا تھا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کپل سبل نے کانگریس چھوڑ کر ایس پی کی حمایت سے اتر پردیش سے آزاد امیدوار کے طور پر راجیہ سبھا کا الیکشن لڑا تھا۔
وہیں، راجیہ سبھا کے آفیشیل ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق کپل سبل کی پارٹی والے کالم میں ’آزاد و دیگر‘ (Independent & Others) لکھا ہے۔
وہیں، ہمیں حال فی الحال کی ایسی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی ، جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ کپل سبل نے دوبارہ کانگریس سے وابستہ ہو گئے ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سپرم کورٹ کے سینئر وکیل اور رہنما کپل سبل کسی بھی پارٹی کا حصہ نہیں ہیں، لہٰذا ڈی ڈی نیوز کے صحافی اورایڈیٹر اشوک شریواستو و دیگر سوشل میدیا یوزرس کی جانب سے کپل سبل کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ کہ وہ کانگریسی ہیں، گمراہ کُن ہے۔