سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ بہت تیزی سے وائرل ہو رہا ہے کہ ہندوستانی فوج نے مقبوضہ جمو کشمیر کے کولگام گھاٹی میں پانچ جموکشمیر کے افراد کو مار ڈالا، کشمیری نوجوانوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس دعوے کو شیئر کرنے والی یوزر
اس دعوے کو سوشل میڈیا پر” رفعت وانی” نام کی ایک یوزر نے شیئر کیا ہے۔ رفعت وانی کی بائیو گرافی پڑھنے سے معلوم ہواکہ وہ اپنے آپ کو ایک صحافی بتاتی ہے جو پاکستان کی سیاست میں کافی دلچسپی رکھتی ہے۔ وہ لکھتی ہے کہ ہندوستانی فوج نے جمو کشمیر کےمقبوضہ علاقہ "کولگام” میں دہشت گردی کے خلاف ایک نئے آپریشن میں پانچ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ یوزر نے اپنے اس دعوے کو "کشمیر میڈیا سروس” کے نیوز خبر کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے شائع کی گئی خبر مندرجہ ذیل ہے۔
” کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، فوجیوں نے کولگام کے سومنو میں پر تشدد اور محاصرے کے دوران پانچ نوجوانوں کو شہید کر دیا، جن کی پہچان سمیر احمد شیخ، دانش احمد ٹھوکر، ہنزلہ یعقوب شاہ،عبید احمد اور یاسر بٹ کے نام سےہوئی۔ فوجیوں نے دو رہائشی مکانات کو بھی ڈرون کے ذریعہ تباہ کردیا۔
ابتدائی ٹویٹ کے بعد ایک اور ٹویٹ کیا گیا جس میں آپریشن کے آغاز کے متعلق تفصیلات دی گئی تھی کہ فوج نے ضلع کولگام کے سومنو ڈی ایچ پورا میں انکاؤنٹر آپریشن کیا۔
میڈیا کوریج
اس واقعے کو کئی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے۔جیسے:۔ 17 نومبر کو این ڈی ٹی وی نے یہ اطلاع دی تھی کہ ” ویدھی کے پولس جنرل اسپیکٹر کمار بردی نے نیوز ایجینسی اے این آئی کو بتایا کہ پانچوں کا تعلق لشکر طیبہ سے ہو سکتا ہے۔ سکورٹی فورسز کو کولگام میں کچھ دہشت گرد کے چھپے ہونے کی خفیہ جانکاری ملی تھی۔ سرچ آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد نے ایک گھر سے گولی چلائی اس کے بعد انکاؤنٹر شروع کیا گیا۔ ممکنہ طور پر ابھی تک پابچ دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔
نتیجہ:
فیک چیک سےواضح ہے کہ سوشل میڈیا پر یوزر کا کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔اس لئے کہ کشمیری نوجوانوں کے قتل کی کوئی خبر نہیں۔ کشمیری حکام کا کہنا ہے کہ کولگام میں پیش آنے والا واقعہ دہشت گردوں کے انکاؤنٹر کا تھا