اسرائیل-فلسطین جنگ سے متعلق میڈیا اور سوشل میڈیا میں ایک دعویٰ خوب وائرل ہو رہا ہے کہ حماس نے اسرائیلی بچوں کا بہیمانہ قتل کیا ہے۔
یہ دعویٰ سب سے پہلے نیوز چینل i24NEWS کی صحافی نِکول زیڈیک نے کیا۔ ایکس پر نیوز چینل کے ویڈیو پوسٹ کو اسرائیلی وزارت خارجہ (@IsraelMFA) کے ذریعے چلنے والے ایکس ہینڈل (@Israel) کی جانب سے ری-پوسٹ کیا گیا ہے۔
وہیں، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ حماس کا حملہ وحشیانہ تھا، انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ انھیں بچوں کا سر کاٹتے ہوئے دہشت گردوں کی تصویریں دیکھنا پڑیں گی۔
فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے اس نتاظر میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس واقعہ کے تناظر میں اسرائیلی فوج کا ایک بیان ملا۔ جسے انادلو نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں شائع کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ان کے پاس اس الزام کی تصدیق کرنے والی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ ’حماس نے بچوں کے سر کاٹے ہیں‘۔
وہیں، DFRAC نے پایا کہ امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورس (@IDF) نے سرحدی گاؤں كفر أذا میں مارے گئے لوگوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی اور سی این این حملے میں مارے گئے بچوں کی تعداد کو اپنے طور پر آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔
مزید تفتیش کے دوران ہماری ٹیم کو کچھ میڈیا رپورٹس ملیں، جن کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بھی بائیڈین کے بیان پر صفائی دی ہے۔
وہیں، حماس نے بیان جاری کرکے وائرل دعوے کی تردید کی ہے۔
مورخ اشوک کمار پانڈے نے بھی اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے فیک نیوز قرار دیا ہے۔ ان کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے ہیں اور اسے فیک/گمراہ کُن قرار دے رہے ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ اسرائیلی بچوں کا سر کاٹے جانے سے متعلق کوئی بھی واضح معلومات نہیں ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے بھی کہا ہے کہ ان کے پاس اس الزام کی تصدیق کرنے والی کوئی اطلاع موجود نہیں ہے، لہٰذا یہ دعویٰ گمراہ کُن ہے۔