سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرکے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ- دراوڑ منیتر کژگم (ڈی ایم کے) کے راج میں ہندوؤں کی حالت قابل رحم ہے۔ گنیش کی مورتیاں بنانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور کیمیکل اور سِنتھیٹِک پینٹ کے استعمال کے الزام میں مورتیوں کو توڑا جا رہا ہے۔
ہم We The People نامی ایکس یوزر نے ایک اموشنل ویڈیو پوسٹ کرکے لکھا،’تملناڈو میں 2021 میں عوامی طور پر گنیشوتسو منانے پر بَین لگا دیا تھا، گذشتہ برس مدراس ہائی کورٹ کے حکم پر گنیشوتسو منانے کی اجازت دی گئی تھی۔ امسال گنیش مورتیاں بنانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور مورتیاں توڑی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ان میں کیمیکل اور سِنتھیٹِک پینٹ کا استعمال کیا گیا ہے-تملناڈو میں ہندوؤں کی حال قابل رحم ہے‘۔
Tweet Archive Link
سناتنی دِوِّیا نے ویڈیو کو کیپشن دیا،’تملناڈو حکومت کی سناتن سے نفرت دیکھو، آلودگی کا حوالہ دے کر سرکاری حکام گنیش بھگوان کے سارے بت توڑوا رہے ہیں، گوداموں پر تالا جڑ رہے ہیں۔ بت ساز سماج ادھار پیسے لے کر بت بناتے ہیں۔ انہی تہواروں کی کمائی سے ان کا سال بھر گھر چلتا ہے۔ یہی تملناڈو‘۔
Tweet Archive Link
دیگر یوزرس بھی سوشل میڈیا پر ایسا ہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے اس تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
Etv Bharat کی نیوز کے مطابق- ضلع کرور میں حکام نے کیمیکل ملا کر مورتیاں بنانے پر شمالی ریاست کے مزدوروں کی کالونی کو سیل کر دیا، جس کی وجہ سے مزدوروں کو روزی روٹی کا بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ رپورٹ کے مطابق، تمل ناڈو-بی جے پی کے صدر انّاملائی نے شمالی ریاست کے مزدوروں کے تئیں اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ہمیں کرور ضلع کے کلکٹر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا گیا ایک پوسٹ ملا، جس میں انہوں نے مدراس ہائی کورٹ کے حکم اور سی پی سی بی کی گائڈلائن کی کاپی بھی شیئر کی ہے۔
ضلع کلکٹر نے تمل ناڈو میں ہندوؤں پر ظلم و ستم کا الزام لگاتے ہوئے حکام کی جانب سے 10 لاکھ روپیے کی گنیش مورتیاں ضبط کرنے کا دعویٰ کرنے والے ایک پوسٹ کو کوٹ ری-پوسٹ کرکے لکھا،’یہ خبر حقیقت میں آدھی-ادھوری اور توڑ مروڑ کر پیش کی گئی ہے۔ حقیقت اس طرح ہے-مختلف مؤقر ہائی کورٹ، این جی ٹی اور سی پی سی بی کی طرف سے بارہا یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ونائک چترتھی کے لیے بنائی جانے والی مورتیاں مکمل طور پر بائیو ڈیگریڈیبل اشیاء سے بنی ہوں گی۔ POP جیسا مواد سخت ممنوع ہے‘۔
انہوں نے ایک دوسرے پوسٹ میں لکھا- اس معاملے میں روایتی کمہاروں کی اسوسی ایشن کی طرف سے شکایت کی گئی تھی کہ ایک گروپ کی جانب سے گنیش مورتیاں پی او پی سے بنائی جا رہی ہیں اور اس سے ان کا روزگار متاثر ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا پس منظر میں کارروائی کی گئی ہے۔ مورتیاں 25 ستمبر 2023 کو بنانے والوں کو بحفاظت واپس کر دی جائیں گی۔
کرور ضلع کلکٹر نے ایسے معاملوں میں غلط معلومات (Misinformation) پھیلانے اور حقائق کو مسخ کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
Tweet Archive Link
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ تملناڈو میں گنیش مورتیاں بنانے والوں کو گرفتار کیے جانے اور مورتیاں توڑے جانے کا وائرل دعویٰ گمراہ کُن ہے، کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے ممنوعہ کیمیکل کا استعمال کرکے مورتی بنائے جانے کی شکایت کے بعد مورتیاں ضبط کر لی گئی ہیں، جو 25 ستمبر 2023 کو واپس لوٹا دی جائیں گی۔