سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت منموہن سنگھ کی قیادت والی کانگریس حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کو دی گئی ’جامع مسجد‘ سمیت 123 اہم جائیدادیں واپس لے گی۔ یوزرس دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی تصویر کے ساتھ مذکورہ دعوے کو بڑے پیمانے پر شیئر کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
صحافی سدھیر مشرا نے ٹویٹر پر جامع مسجد کی ٹیکسچر امیج پوسٹ کرکے لکھا،’جامع مسجد سمیت 123 اہم جائدادیں واپس لے گی مرکزی حکومت، کانگریس حکومت کے دوران ’وقف بورڈ‘ کو دی گئی تھی جامع مسجد، حکومت نے جاری کیا نوٹس‘۔
سدھیر مشرا کے اس ٹویٹ کو تقریباً 500 ری ٹویٹ اور 1500 سے زیادہ لائک مل چکے ہیں، جبکہ 29 ہزار سے زائد افراد نے اسے دیکھا ہے۔
علاوہ ازیں راشٹروادی ہندو مہاسبھا کے سربراہ ہیں اور مہا نگر کسان مورچہ کے جنرل سکریٹری وویک پانڈے نے بھی ٹویٹر (X) پر ایسا ہی پوسٹ کیا ہے۔
Tweet Archive Link
اسی طرح دیگر یوزرس بھی دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی تصویر شیئر کرکے یہی دعویٰ کررہے ہیں۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔
اخبار jansatta نے ہیڈلائن،’جامع مسجد سمیت وقف بورڈ کے پاس موجود 123 جائداد واپس لے گی حکومت، جانیں کیا ہے معاملہ‘ کے تحت 30 اگست 2023 کو نیوز، پبلش کی ہے۔ اس نیوز میں دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی تصویر نہیں لگائی گئی ہے۔ نیوز میں بتایا گیا ہے کہ جس مسجد کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، وہ لال قلعہ کے پاس والی جامع مسجد نہیں ہے۔ یہ ایک الگ مسجد ہے جو سینٹرل (وسطی) دہلی میں موجود ہے۔
وہیں، خبروں میں الجھن سے بچنے کے لیے دیگر میڈیا ہاؤسز کی جانب سے بھی نیوز میں بتایا گیا ہے کہ اس میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے واقع جامع مسجد شامل ہے نہ کہ لال قلعہ کے سامنے واقع تاریخی جامع مسجد۔
jansatta, news24, abplive & news18
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ سے جن 123 اہم جائیدادوں کو واپس لے گی، ان میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے واقع جامع مسجد ہے نہ کہ لال قلعہ کے مقابل میں واقع تاریخی ’جامع مسجد‘ لہٰذا سدھیر مشرا اور وویک پانڈے سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔