سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ایک شخص، ہاتھوں سے چلنے والے چھکڑے (پُشکارٹ) سے لوگوں کو سیلاب کے پانی سے بھرے سڑک، عبور کروا رہا ہے۔ اس شخص کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ انڈین ہے۔
دہلی کی سابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) کی پروفیسر اور JNU میں سینٹر فار اکنامک اسٹڈیز اینڈ پلاننگ کی موجودہ چیئرپرسن جیتی گھوش(@Jayati1609) نے 27 جولائی 2023 کو ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’اس ویڈیو میں ’پرانی عدم مساوات‘ کے ساتھ ’نیو انڈیا‘ کے بارے میں بہت کچھ ہے: ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ڈھہتے بنیادی ڈھانچے، بے روزگار اقتصادی تناظر میں آمدنی کے کسی بھی موقع کو سمجھنے کی انسانی ہوشیاری، متوسط طبقے کی خدمت کرنے والا ننگے پاؤں مزدور…‘۔
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRACکی ٹیم نے پہلے اسے متعدد کی-فریم کیا، پھر انھیں گوگل کی مدد سے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اخبار انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر 18 ستمبر، 2022 کو پبلش ایک رپورٹ ملی، جس کی ہیڈلائن تھی،’سیلاب والی سڑک عبور کرنے والوں کی آسان مدد کرنے والے کولمبیائی شخص کا ویڈیو وائرل‘۔ (اردو ترجمہ)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ- یہ ویڈیو مبینہ طور پر کولمبیا کے شہر بَیریننکویلا کا ہے۔ اس ویڈیو میں، ایک شخص پیدل چلنے والوں کو ایک عارضی پُشکارٹ کے ذریعے سیلاب زدہ سڑک عبور کروا رہا ہے اور ساتھ ہی وہ اس کے عوض، پیسے لے رہا ہے۔
Source: The Indian Express
ویڈیو میں بھارت کی گاڑیوں سے مختلف نمبر پلیٹ والی پیلے رنگ کی گاڑی بھی دکھائی دے رہی ہے۔
جب DFRAC ٹیم نے نمبر پلیٹس کے بارے میں سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ کولمبیا،گاڑیوں پر پیلی پلیٹ کا استعمال کرتا ہے جو جنوبی امریکی ممالک کے لیے منفرد (Unique) ہے۔ کولمبیا میں ٹیکسیوں کے نمبر پلیٹ عام طور پر کار کے پیچھے اور سفید پٹی بلیک کلر میں لکھے ہوتے ہیں۔ (Source)
آپ یکساں نمبر پلیٹ والی کولمبیائی ٹیکسی کی ایک طرح کی تصویر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہےکہ پروفیسر جیتی گھوش کا دعویٰ گمراہ کُن ہے کیونکہ ویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کا ہے۔