ہریانہ کے ضلع نوح میں دوشنبہ کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے نکالے گئے جلوس کے دوران تصادم میں دو ہوم گارڈ سمیت تین افراد کی موت ہو گئی تھی اور کئی افراد زخمی ہو گئے تھے۔ تصادم کی وجہ ایک سوشل میڈیا پوسٹ ہے جس میں راجستھان میں دو مسلمانوں کو قتل کرنے کے معاملے میں مطلوب گئو رَکشَک مونو مانیسر کے جلوس میں شریک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نوح تشدد کی آگ گروگرام تک پہنچ گئی ہے۔ یہاں 100 لوگوں کے ہجوم نے ایک مذہبی مقام کو نشانہ بنایا، جس میں امام محمد سعد کی موت ہو گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر نوح تشدد کے تناظر میں ویڈیوز اور تصویروں کا سیلاب آ گیا ہے۔
چندن شرما نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے چار ٹویٹ کرتے ہوئے تقرباً 200 لفظوں میں لکھا،’واہ رے ہریانہ کے ویر ہندوؤں تم پوری دہلی کو یرغمال بنا سکتے ہو؟ تم حکومت ہند کو چیلنج کر سکتے ہو؟ سڑکوں کو جام کر سکتے ہو؟ لیکن اپنی عزت نہیں بچا سکتے؟ یہ حال تو ہونا ہی تھا جب تم سڑکوں پر بیٹھ کر انہی جہادی غداروں کی حمایت لے رہے تھے؟ آج انہی غداروں نے تمھیں تمھاری اوقات بتا دیا بہت دکھ ہوتا ہوتا ہے، افسوس بھی ہوتا ہے، یہ سب دیکھ کر کہ 120 کروڑ ہندوؤں کے ملک میں ہندوؤں کا یہ حال ہے؟ چاروں طرف آپ کی کروڑوں اربوں کی جائیداد جب مرضی ہوتی ہے، وہ پھونک کر شانتی سے اپنے گھر میں چلے جاتے ہیں اور امن پسند کہلاتے ہیں! تم جے شری رام کا نعرہ لگا کر دنگائی کہلاتے ہو؟ اب یہی سب دیکھنا باقی رہ گیا تھا؟ کچھ غدار جہادیوں کا پوسٹ دیکھا انہوں نے ڈالا کہ مونو مانیسر آنے والا تھا، ارے مونو مانیسر آنے والا ہے تو کیا؟ وہ پاکستان سے آ رہا تھا کیا؟ بلکہ مونو مانیسر اسی بھارت کا سچا بہادر سپوت ہے، جس کے نام سے تمھاری پھٹتی ہے! #Haryana #Mewat‘۔
Tweet Archive Link
چندن شرما کے اس ٹویٹ کو تین ہزار سے زیادہ ری ٹویٹس مل چکے ہیں، جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ یوزرس نے اسے دیکھا ہے۔
دیگر یوزرس، بھی انہی تصویروں کے ساتھ ایسا ہی ٹویٹ کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
ہریانہ تشدد کے دعوے کے ساتھ وائرل تصویروں کی حقیقت جاننے کے لیے ٹیم DFRAC نے گوگل کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہ تصویریں برسوں پہلے شائع شدہ مختلف میڈیا رپورٹس میں ملیں۔
1)
یہ تصویر DFRAC کو 26 اگست 2017 کو timesofindiaکی جانب سے پبلش ایک رپورٹ میں ملی، جس کا عنوان تھا،’Nightmare in Panchkula‘ یعنی پنچکولہ میں برا خواب۔
رپورٹ کے مطابق- یہ تصویر ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ کو سزا سنائے جانے کے بعد مشتعل بھیڑ کو منتشر کرنے کے دوران لی گئی ہے۔
2)
یہ تصویر DFRAC ٹیم کو 26 دسمبر 2019 کو timesofindia کی شائع کردہ ایک رپورٹ میں ملی، جسے کیپشن دیا گیا ہے- کانپور میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک ریلی کے دوران مظاہرین کے ساتھ پولیس کی جھڑپ ہو گئی۔
3)
ٹیم DFRAC نے 20 فروری 2013 کو hindustantimesکی جانب سے پبلش ایک رپورٹ میں وائرل تصویر پائی، جس کی سرخی میں کہا گیا ہے- قومی سطحی ٹریڈ یونین کی ہڑتال سے بینک متاثر، نوئیڈا میں احتجاجی مظاہرہ پُر تشدد ہو گیا۔
4)
چوتھی اور آخری تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے جب DFRAC ٹیم نے جب اسے انٹرنیٹ پر ریورس سرچ کیا تو ٹیم کو یہ تصویر نیوز ویب سائٹ newsclick کی 23 دسمبر 2019 کو شائع کردہ ایک رپورٹ میں ملی، جس کا عنوان تھا، جس کی سرخی ہے- سی اے اے/این آر سی: یو پی پولیس نے فائرنگ سے کیا انکار، لیکن رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گولی لگنے سے ہوئی 16 میں سے 14 کی موت۔(اردو ترجمہ)
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویروں کا نوح تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ کئی سال پرانی ہیں، اس لیے چندن شرما اور دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔