سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک مولانا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ-’امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے اس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرے تو اس پر کوئی حد نہیں‘۔
گوپال گوسوامی نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے ٹویٹر پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا،’تھو تھو، اتنی گندگی؟ اپنی ماں سے نکاح اور سیکس؟‘۔
Tweet Archive Link
گوپال گوسوامی کے اس ٹویٹ کو اب تک تین ہزار سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے، جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد یوزرس نے اسے دیکھا ہے۔
وَیراگی نامی یوزر نے گوسوامی کے ٹویٹ کو ری-ٹویٹ کیا اور لکھا،’یہی تو ہمارے اسلام کی خوبصورتی ہے.. یہ محمد کا سچا سنتی مومن ہے‘۔
Tweet Archive Link
وہیں دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی متذکرہ بالا ویڈیو کو خوب شیئر کر رہے ہیں۔
Source: Twitter
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو چند کی-فریم میں کنورٹ کرکے گوگل کی مدد سے ریورس سرچ کیا۔ دریں اثنا، ہمیں یہی ویڈیو یوٹیوب چینل Sami ullah پر 19 اگست 2020 کو کیپشن،’ماں سے نکاح، کیا حنفی علماء ماں سے نکاح کو جائز کہتے ہیں‘ کے تحت اپلوڈ ملا۔
تقریباً 12 منٹ کے اس ویڈیو میں 9:46 منٹ پر وائرل ویڈیو کا حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔ دراصل اس ویڈیو کے شروع میں مولانا محمد الیاس گھمن کے پاس ایک سوال آیا ہے کہ ایک شخص (غیر مقلد) نے اعتراض کیا ہے کہ آپ کا امام (امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ) ماں کی شادی کو بیٹے سے جائز مانتا ہے، جو صریح نص (آیۂ قرآن) کا انکار ہے۔ دلیل میں ہدایہ (فقہ حنفی کی کتاب) پیش کرتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی محرم سے نکاح کرکے وطی کرے تو امام صاحب (ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ ان کو حد (سزا) نہیں لگایا جائے گا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمھارا امام، ماں کے ساتھ بیٹے کا نکاح جائز مانتا ہے اور فائل میں، میں نے یہ مسئلہ نہیں پایا ہے۔
سوال پڑھنے کے بعد اس پر مولانا کہتے ہیں کہ جو فائل آپ کے ساتھ ہے، اس میں مسئلہ نہیں ہوگا، ورنہ اس پر تو ہماری فائلیں موجود ہیں۔ (ویڈیو) کلپ بھی موجود ہے۔ میں نے خود یہ مسئلہ پڑھایا ہے۔
ویڈیو میں آگے مولانا بیان کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ دو جگہ بیان کیا جاتا ہے۔ یہ جائز ہے یا نہیں، اس کا تعلق کتاب الحظر و الاباحہ سے ہے اور اس کی سزا کیا ہوگی؟ اس کا تعلق کتاب التعذیرات و الحدود سے ہے۔
مولانا ویڈیو میں بتاتے ہیں کہ جن جرائم کی سزا واضح طور پر بیان کی گئی ہے، وہ جرائم ’حد یا حدود‘ کے تحت آتے ہیں جیسے کہ چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا اور زنا کی سزا، کوڑے لگانا۔ جن جرائم کی سزا واضح طور پر نہیں بیان کی گئی ہے وہ ’التعذیرات‘ کے تحت آتے ہیں۔
کسی محرم (جن خواتین سے نکاح نہیں ہو سکتا) سے نکاح یا وطی کی سزا التعذیرات کے تحت ہے، یہ قاضی پر ہے کہ ایسے مجرم کی کتنی سزا ہے۔
یوٹیوب پر اپ لوڈ ویڈیو میں مولانا کو یہی بات 9:46 منٹ پر کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی اپنی ماں سے نکاح کر لے تو اس پر حد نہیں یعنی اس جرم کی سزا تعذیرات کے تحت ہے اور قاضی جتنی سخت سزا چاہے، دے۔
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو آدھا ادھورا ہے، کیونکہ مولانا کا بیان ہے کہ محرم سے شادی کے جرم کی سزا چوری کے جرم کی طرح مقرر نہیں ہے بلکہ یہ قاضی پر ہے جتنی چاہے سخت سزا دے سکتا ہے، لہٰذا گوپال گوسوامی سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔