Home / Misleading-ur / فرانس میں پرتشدد مظاہروں کے ذمہ دار مہاجر مسلمان؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

فرانس میں پرتشدد مظاہروں کے ذمہ دار مہاجر مسلمان؟ پڑھیں، فیکٹ چیک

فرانس میں ٹریفک چیک کے لیے نہ رکنے پر الجیریائی نژاد 17 برس کے نوجوان کی پولیس فائرنگ میں موت کے بعد حال ہی میں ملک گیر پُرتشدد احجتاج ہوئے تھے۔ سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ ان مظاہروں میں زیادہ تر مسلم کمیونٹی کے افراد ملوث تھے۔ 

پولیٹیکل کھلاڑی نامی یوزر نے ٹویٹر پر کچھ تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ سمجھتے ہو تو بتاؤ کہ فرانس فسادات کا ذمہ دار کون ہے؟ حالانکہ فرانس عظیم نظامِ عدلیہ والا ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن کسی کو اس پر یقین نہیں ہے، پولیس نے ایک لڑکے کو گولی ماری اور مسلمانوں نے جمہوریت کا قتل کر دیا۔پانسہ کیسے پلٹتا ہے۔ (اردو ترجمہ)

Tweet Archive Link

ایک دیگر ٹویٹ میں، پولیٹیکل کھلاڑی نے لکھا،’ہماری ’ڈی‘ گریڈ سیاسی پارٹی کانگریس اور اس کے سابق صدر راہل گاندھی کے مطابق وہ محض بھارت اور ان کے مابین محبت کی دکان کھولنا چاہتے ہیں۔ گاہک محض اسلام کے پیروکار مسلمان ہونے چاہیئں۔ فرانس نے بھی محبت کی دکان کھولی تھی، حال خود ہی دیکھ لو #FranceRiots‘۔

Source: Twitter

حارث سلطان نامی یوزر نے ایک ہزار سے زائد لفظوں میں ٹویٹ کیا ہے، جس کا ایک حصہ بایں طور ہے: چاہے وہ لندن میں وہسکی (شراب) پینے والا ’اعتدال پسند‘ مسلمان ہو یا ٹورنٹو میں سخت گیر سلفی، وہ سب مغرب کے خلاف اپنی دشمنی میں متحد ہیں اور جب بھی فرانس یا سویڈن یا بیلجیم جیسے واقعات ہوتے ہیں تو وہ خوشی مناتے ہیں‘۔

Tweet Archive Link

ایمی میک نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امام فخر کرتے ہیں کہ فرانس، جہاد کے ذریعے اسلامی ملک بن جائے گا۔ پوری دنیا اسلامی حکومت کے ماتحت آجائے گی۔ فرانسیسی اسلام قبول کریں گے، جزیہ ادا کرنے پر مجبور ہوں گے، یا اللہ کے لیے جنگ کی جائے گی۔ 2017 میں، فرانس نے کھلی سرحد کی پالیسیوں کے خطرات کو خارج کرتے ہوئے میرے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پابندی لگا کر میرے انتباہات کو خاموش کر دیا۔ اب جیسا کہ میں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا، وہ خدشات سچ ہو گئے ہیں، اور ملک کو شکست خوردہ ہونے کے بد نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ (وہ [مسلمان] آپ کو اپنے منصوبے بتاتے ہیں، آپ ان پر یقین کرنا کب شروع کریں گے‘۔ 

Tweet Archive Link 

ٹویٹر بائیو کے مطابق ایمی میک ایک تفتیشی صحافی ہیں۔

ایک یوزر نے لکھا– جب آپ ہزاروں مسلمانوں کو اپنی سرزمین پر حملہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے… فرانس میں ایک اور چرچ کو آگ لگا دی گئی، 16ویں صدی کا کیتھولک چرچ جل کر خاک ہو گیا۔ ویڈیو میں ایگلیز نوٹرے ڈیم ڈروسترے کے مینار کو گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ 

Tweet Archive Link 

قابل ذکر ہے کہ دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسی طرح کے ملتے جلتے دعوے کر رہے ہیں، جن کا تناظر، مشترک ہے کہ فرانس میں ہوئے پُرتشدد مظاہروں کے لیے صرف مسلم کمیونٹی ذمہ دار ہے۔ 

فیکٹ چیک:

وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس حوالے سے ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ 

نیوز ویب سائٹ dayfr نے فرانس کے وزیر داخلہ (Minister of the Interior of France) گیرالڈ ڈرمَینِن کے حوالے سے نیوز پبلش کی ہے کہ فرانس میں ہوئے فسادات میں گرفتار کیے گئے 40 ہزار افراد میں سے 10 فیصد سے بھی کم غیر ملکی ہیں۔ 

dayfr

فرانسیسی ویب سائٹ yenisafak نے قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمَینِن کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں 10 فیصد سے بھی کم غیر ملکی ہیں۔

ویب سائٹ Yenisafak کی رپورٹ کے مطابق گیرالڈ ڈرمَینِن نے کہا کہ 90 فیصد فرانسیسی تھے اور گرفتار کیے گئے افراد میں سے محض 40 افراد ایک انتظامی حراستی مرکز کے لیے اہل تھے۔ 

انہوں نے کہا،’ہم میں سے بہت سے لوگ پڑوس سے یہاں آتے ہیں، ہجرت سے آتے ہیں، اور اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں، اور ہم غیرملکیوں سے نفرت یا پولیس سے نفرت نہیں چاہتے ہیں‘۔ 

yenisafak

صحافی رشی سوری نے ٹویٹ کیا کہ – فرانس میں ہوئے حالیہ فسادات کے لیے مہاجروں اور مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دیے جانے کے دعوؤں پر فرانسیسی حکومت نے صفائی دی ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا،’4000 افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے 90 فیصد فرانسیسی تھے- محض 10 فیصد غیر ملکی تھے۔ ان 4000 گرفتار میں سے محض 40 افراد غیر قانونی مہاجر تھے‘۔ 

وہیں دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی گیرالڈ ڈرمَینِن کا بیان شائع کیا ہے۔ 

lapatrienews

نتیجہ:

زیرنظر DFRACکے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ فرانس میں ہوئے فسادات کے لیے محض مسلم کمیونٹی ہی ذمہ دار ہے، گمراہ کُن  ہے، کیونکہ فرانس کے انٹیریئر منسٹر گیرالڈ ڈرمَینِن نے بیان دیا ہے کہ فرانس میں ہوئے فسادات میں 90 فیصد فرانسیسی ملوث تھے۔ 

Tagged: