Home / Misleading-ur / سریش چوہانکے نے کیا UAE کی بس میں نماز ادا کرنے سے متعلق گمراہ کُن دعویٰ! پڑھیں، فیکٹ چیک

سریش چوہانکے نے کیا UAE کی بس میں نماز ادا کرنے سے متعلق گمراہ کُن دعویٰ! پڑھیں، فیکٹ چیک

سوشل میڈیا پر سدرشن نیوز کے واٹر مارک کے ساتھ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بزرگ شخص بس کے اندر نماز پڑھ رہا ہے اور کچھ لوگ بس کے دروازے پر کھڑے انتظار کر رہے ہیں۔

سدرشن نیوز کے ایڈیٹر انِ-چیف سریش چوہانکے نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’مسلم ڈرائیور A/C بس میں نماز پڑھ رہا ہے اس لیے پیسینجر (مسافر) باہر دھوپ میں کھڑے ہیں۔  #Jago #Secularism

Tweet Archive Link

وہیں دیگر سوشل میڈیا یوزرس، بھی ویڈیو شیئر کرکے یہی دعویٰ کر ہے۔

Tweet Archive Link

Tweet Archive Link

فیکٹ چیک:

وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRACکی ٹیم نے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا، بس پر عربی زبان میں لکھا ہوا تھا۔ اس کے بعد ٹیم نے گوگل کی مدد سے ویڈیو کو کچھ کی-فریم میں کنورٹ کرکے ریورس سرچ کیا۔

اس دوران ہمیں اس تناظر میں کچھ ویب سائٹ کی جانب سے پبلش نیوز ملی۔ 

ویب سائٹ latestly.com کی جانب سے پبلش نیوز کے مطابق- متحدہ عرب امارات (UAE) کے شاہی خاندان کی شہزادی شیخہ ہند بنت فیصل القاسمی نے سیکولرزم پر ایک ٹویٹ سے متعلق سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ چوہانکے نے الزام عائد کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں مسافروں کو بس کے باہر دھوپ میں انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا جبکہ ایک مسلمان ڈرائیور نے دروازے بند کرکے بس کے اندر نماز ادا کی۔

چوہانکے کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے، شیخہ ہند نے روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (RTA) کے ایک ٹویٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، جس میں اس بابت وضاحت کی گئی ہے۔ RTA کے مطابق اس وقت بس، اوقاتِ کار (service hours) کے باہر تھی اور سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر طے شدہ وقتِ سفر سے پہلے یا بعد میں کسی کو بس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔

شیخہ ہند نے ٹویٹر پر لکھا،’یہ شخص کام کے گھنٹوں کے بعد، بس میں نماز ادا کر رہا تھا۔ وہ ایک مسلم ملک میں ذمہ دار اور دوسرے مذاہب کا روادار ہے۔ صرف آپ کو یہ یاد دلانے کے لیے کہ آپ اپنے حقائق کو درست کر لیں، متحدہ عرب امارات کوئی سیکولر ملک نہیں ہے، یہ لوگوں کو قتل نہیں کر رہا ہے، انہیں ان کے گھروں اور دکانوں سے باہر نہیں نکال رہا ہے جیسا کہ کچھ نازی پسندوں (Neo Nazis)نے کیا ہے اور آج بھی کر رہے ہیں۔ وہ (بس ڈرائیور) اپنے کام سے فارغ تھا اور اسے بس میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی، خاص طور پر اس لیے کہ وہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچا رہا تھا۔ مذہبِ امن سے سیکھیں کہ دوسروں کا احترام کیسے کیا جائے، چاہے وہ آپ کے مذہب یا سیاست کی پیروی نہ کرتے ہوں‘۔ (اردو ترجمہ)

وہیں اس واقعہ کو دیگر نیوز ویب سائٹس نے بھی کور کیا ہے۔

varthabharati, clarionindia & flipboard.com 

نتیجہ:

دبئی کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (محکمہ نقل و حمل) سے واضح ہے کہ جب ڈرائیور نماز ادا کر رہا تھا، اس وقت بس سروس میں نہیں تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ نماز پڑھنے کے لیے ڈرائیور نے بس کے دروازے بند کر رکھے تھے، اس لیے سریش چوہانکے سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ 

Tagged: