سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک شخص بائک سےکسی کو بورے میں بھر کر لے جا رہا ہے، جس کا پیر باہر نکلا ہوا ہے۔ یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ راجستھان میں مسلم شوہر، اپنی ہندو بیوی کو قتل کرکے اسے بورے میں بھر کر پل کے نیچے پھینکنے لے جا رہا تھا مگر کار والے نے پولیس کو فون کرکے اسے گرفتار کروا دیا۔
راشٹروادی سناتنی ہندو نامی ٹویٹر یوزر نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا،’اس کا عبدل سب سے الگ تھا، اس کی اوقات فریزر خریدنے کی نہیں تھی بے چارہ بائک سے لے گیا یہ ہندو لڑکی ونیتا ہے راجستھان کی، یہ ماں باپ سے بولی تھی میرا والا معصوم ہے سیدھا سادھا ہے اور 22 دن بعد یہ بورا میں ملی یہ جہادی پھل بیچتا تھا، اپنی گرل فرینڈ ونیتا کو بورا میں بھر کر پل کے نیچے پھینکنے جا رہا تھا، اس کو پتہ بھی نہیں چلا کہ کب بورے میں سے پیر کھسک کر باہر آ گیا، شکر ہے یہ کار والے کا جس نے پولیس کو کال کرکے پکڑوایا‘۔
उसका अब्दुल सब से अलग था उसकी औक़ात फ्रिज ख़रीदने की नहीं थी बेचारा बाइक से ले गया🤔
— राष्ट्रवादी 🇮🇳 🚩सनातनी🚩HiNdU (@HiNdU05019434) June 4, 2023
ये हिंदू लड़की विनीता है राजस्थान की,
ये मां बाप से बोली थी मेरा वाला मासूम है सीधा साधा है और 22 दिन बाद ये बोरा में मिली ये जेहादी फल बेचता था अपनी गर्ल फ्रेंड बिनीता को बोरा में
1/2 pic.twitter.com/8ZrbdpP0yT
Tweet Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
This Hindu girl Binita from Rajasthan had said that all Muslims are not like one, my friend Mohammad is innocent, he is simple, she went to her parents after saying this and after 22 days This Muslim Boy Called Mohammed Killed her And Tried To dispose Her Dead body In Sack… pic.twitter.com/PmMCikU0YV
— Stroke0Genius🇮🇳 (@Stroke0Genius18) June 3, 2023
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو اس تصویر کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
ویب سائٹ cairo24.com کی 02 جون 2023 کو شائع کردہ نیوز رپورٹ کے مطابق وائرل تصویر مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس تصویر نے مصر میں سوشل میڈیا یوزرس کو چونکا دیا، بہت سے لوگوں کا ماننا تھا کہ یہ شخص اپنے دو پہیہ گاڑی پر ایک لاش لے جا رہا تھا، جو در حقیقت ایک مجسمہ تھا۔
رپورٹ میں مصر کے وزیر داخلہ کے حوالے سے بھی یہی وضاحت کی گئی ہے۔ تصویر میں نظر آنے والا شخص قاہرہ کی ایک دکان پر پتلا پہنچانے جا رہا تھا کہ کسی نے اس کی تصویر پر کلک کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔
مشرق وسطیٰ کے ایک دیگر معروف میڈیا ہاؤس العربیہ نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے۔ مزید تفتیش کرنے پر ہمیں یکم جون کو محمد نصر نامی شخص کا ایک فیس بک پوسٹ ملا جس میں کہا گیا ہے کہ وائرل تصویر میں نظر آنے والا شخص وہی ہے اور بائک پر لاش لے جانے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
اس پوسٹ میں نصر نے اپنا فون نمبر اور اس دکان کا نام بھی بتایا جہاں اسے پتلے کی ڈلیوری کرنی تھی۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویر راجستھان کی نہیں ہے، بلکہ مصر کی ہے۔ نصر نامی شخص موٹر سائیکل سے لاش نہیں، بلکہ مجسمہ ڈلیور کرنے جا رہا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔