سوشل میڈیا پر ایک میسج وائرل ہو رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف ہندو مندروں کو ٹیکس دینا پڑتا ہے جبکہ دیگر مذاہب آزادی کا لطف اٹھاتے ہیں۔
ہمانشو ملہوترا نامی یوزر نے ٹویٹ کیا،’بہار میں: مندروں کا رجسٹریشن کرنا ہوگا، چار فیصد ٹیکس دینا ہوگا، بہار ریاستی مذہبی ٹرسٹ بورڈ کا فیصلہ: محض مندروں کو ہی ٹیکس کیوں ادا کرنا پڑتا ہے؟ مدرسوں اور چرچ کو کیوں نہیں؟ #FreeHinduTemple‘۔
Source: Twitter
ٹویٹر بایو کے مطابق ہمانشو ایک وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک کاروباری بھی ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وزارت خزانہ کی ایک پریس ریلیز ملی، جس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فیک نیوز نہ پھیلائیں، ٹیکس (محصولات) کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔
Source: Ministry of Finance
علاوہ ازیں ہم نے سی جی ایس ٹی ٹیکس ایکٹ کو دیکھا اور پایا کہ اس کے مطابق کسی بھی کاروبار/ ادارے کو اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے تحت خود کو رجسٹر کرنا ہوگا، اگر مالی سال میں ان کا مجموعی کاروبار 40 لاکھ روپے سے زیادہ ہے (سوائے تلنگانہ کے تمام عام زمرے کی ریاستوں میں) اور 20 لاکھ روپے (خصوصی زمرے کی ریاستوں میں جموں و کشمیر اور آسام کے استثناء کے ساتھ)۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ کسی بھی مذہب کے لیے الگ سے کوئی ٹیکس نہیں ہے، اس لیے ہمانشو ملہوترا کا دعویٰ غلط ہے۔