سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو خواتین آپس میں بری طرح لڑ رہی ہیں، حالانکہ وہاں موجود لوگ جھگڑا چھڑانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔
ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے انوراگ راؤ نامی یوزر نے انگریزی میں لکھا کہ ہندوستان میں پہلی بار ایک خاتون جج اور ایک خاتون وکیل کے بیچ گھماسان ہوا، وہ بھی مہاراشٹر کی ایک عدالت میں۔ انھیں ایک خاتون پولیس افسر نے الگ کر دیا۔ وجہ، جج نے وکیل کی منگیتر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ اب ایسے ہوتا تنازعات کا نمٹارہ…
Tweet Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسی دعوے کے ساتھ ویڈیو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو چند کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں گوگل پر ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اس بابت کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
دینِک بھاسکر نے 6 ماہ قبل ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کی سرخی تھی، ’کاس گنج ڈسٹرکٹ کورٹ میں خواتین وکلاء میں تصادم، ویڈیو: عدالت میں جوڑے کے کیس کی سماعت تھی، پیروی کرنے آئی تھیں دونوں خواتین‘۔
رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے ضلع کاس گنج کی پارُل سکسینہ اور چندوسی کے راہل، باہم میاں-بیوی ہیں، جن کی عدالت میں تاریخ تھی۔ کاس گنج کی وکیل کویتا سکسینہ اور علی گڑھ کی وکیل سنیتا کوشک پیروی کرنے کے لیے کاس گنج کی ضلع عدالت پہنچی تھیں۔ اس دوران دونوں خواتین وکلاء کے درمیان معمولی بات پر اختلاف ہو گیا۔ پھر دونوں جم کر مارپیٹ ہونے لگی۔ وہاں کھڑے ایک وکیل نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔ پولیس نے یوگیتا کی شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا۔
ٹائمس آف انڈیا نے بھی اس واقعہ کو کور کیا تھا۔
غورطلب ہے کہ یہ ویڈیو مہاراشٹر کا بتا کر نومبر 2022 اور فروری-مارچ 2023 میں پہلے بھی وائرل ہو چکا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو مہاراشٹر کا نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کے کاس گنج ڈسٹرکٹ کورٹ کا ہے۔ جھڑپ جج اور وکیل کے مابین نہیں بلکہ دو خاتون وکلاء کے مابین ہوئی تھی، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔