
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دلیپ کمار سنگھ (@DilipKu24388061) نامی یوزر نے لکھا،’ترکی کے فوجیوں نے ان کنسٹرکشن ٹھیکیداروں کو گولی مار دی، جن کے گھٹیا کام نے ہزاروں بے گناہ افراد کو مار ڈالا۔ انہوں نے زلزلے کو جذب کرنے کے لیے سیسمک ڈیمپرس کی قیمت ادا کی تھی لیکن انہوں نے گاڑیوں کے ٹائر اونچی عمارتوں کی بنیادوں کے نیچے گاڑ دیے۔ کیا بھارت میں ایسا ممکن ہے؟

Source: Twitter
کئی دیگر یوزرس بھی اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں۔

Source: Twitter

Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے سب سے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا اور انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں 27 اپریل 2022 کو گارجین نیوز کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردہ ایک ویڈیو ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو اپریل 2013 میں شام کے شہر دمشق میں ہوئے قتل عام کا ہے، جہاں شہریوں کے گروہ کو گھیرے میں لے لیا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، ہتھکڑیاں لگا کر گڑھے میں دھکیل دیا گیا اور پھر گولی مار دی گئی۔
وہیں کئی دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی یہی بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو شام کا ہے۔

Source: The Guardian

Source: New Lines Magazine
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو ترکی کا نہیں بلکہ شام کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔