ہندی اخبار ’امر اُجالا‘ کا تراشہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں نیوز کو سرخی دی گئی ہے،’ایس سی اور پسماندہ زمرے کے انجینیئر ایک گھنٹہ زیادہ (اضافی) کام کریں گے‘۔ اخبار کے اس تراشے کو شیئر کرکے سوشل میڈیا یوزرس طنز کر رہے ہیں۔
امت کمار منڈل نامی ویریفائیڈ یوزر نے اخبار کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے لکھا،’بہت خوب۔ ایک گھنٹے نہیں کم از کم 10 گھنٹے زیادہ کام لینا چاہیے۔ دلت پچھڑے اسی لائق ہیں۔ کیسے بھی کرکے پیسے کما لو دلت پچھڑوں! زیادہ سے زیادہ۔ اگلے سال مندر کا دروازہ کھلنے والا ہے، وہاں بھی تو جانا ہے۔ میں تو کہہ رہا ہوں ٹکٹ ابھی سے بُک کرا لو، پتہ نہیں تب ملے نہ ملے، جے ہند‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس تراشے کو شیئر کرکے یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل اخبار کا تراشے پر ’امر اجالا‘ لکھا ہے۔ اس لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر ہیڈلائن کے کی-ورڈ کو گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں امر اجالا کی ویب سائٹ پر پبلش ایک نیوز ملی، جسے 23 ستمبر 2021 کو پبلش کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کو سرخی،’یوپی: ایک گھنٹے زیادہ کام کریں گے انجینیئر، بولے، ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی ہو ایس سی اور او بی سی زمرے کے لوگوں کی تعیناتی‘ دی گی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کمپنیوں کے کام-کاج میں بہتری کے لیے پاور آفیسرس ایسوسی ایشن سے وابستہ ایس سی اور پسماندہ طبقے کے انجینئروں نے وزیر توانائی (بجلی) شریکانت شرما سے ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران ایس سی اور پسماندہ طبقے کے انجینئروں نے ایک گھنٹہ اضافی کام کرنے کا اعلان کیا۔ اسی کے ساتھ انجینئروں نے وزیر سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر پاور کمپنی میں کم از کم ایک درج فہرست ذات (ایس سی) اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے انجینئر کو ڈائریکٹر کے طور پر رکھا جائے اور پاور کمپنیوں میں ڈائریکٹرس کے 20 خالی عہدوں کے انتخاب کے لیے اہلیت کے عمل کو تبدیل کیا جائے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل اخبار کا تراشہ دو سال پرانا ہے۔ اس وقت یوپی کے وزیر توانائی شریکانت شرما تھے جبکہ موجودہ وزیر توانائی اے کے شرما ہیں۔ وہیں ایس سی اور پچھڑے زمرے کے انجنیئرس کے ایک گھنٹے زیادہ کام کرنے کا اعلان حکومت نے نہیں بلکہ خود ایس سی اور پچھڑے طبقے کے انجینیئرس نے کیا تھا، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔