ایک تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مولوی ایک طالبہ کو چھیڑ رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ مولانا مدرسے کے اندر ایک طالبہ سے چھیڑخانی کر رہا ہے۔
اس واقعہ سے متعلق تین تصاویر شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’اب مودی جی یوگی جی امت شاہ جی مدرسے کے لیے کوئی ایکشن لیں گے تو حذبِ اختلاف ناراض ہو جائے گا اور جمہوریت خطرے میں ہے؛ کا شور شروع کر دے گا‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس تصویر کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر اسے ریورس سرچ کیا۔ ہمیں یوٹیوب پر اپ لوڈ ایک ویڈیو ملا۔ یہ ویڈیو 21 ستمبر 2020 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں وائرل تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ویڈیو اِسکرپٹیڈ ہے اور اسے عوامی بیداری کے لیے بنایا گیا ہے۔ ویڈیو کے آخر میں ایک ڈِسکلیمر بھی دیا گیا ہے۔
وہیں یہ ویڈیو فیس بک پر ایک یوزر نے 11 مارچ 2019 کو اپ لوڈ کی تھی۔ اس ویڈیو کے آخر میں ڈِسکلیمر تحریر دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویر عوامی بیداری کے لیے بنائے گئے ویڈیو کا حصہ ہے، جس کا اسکرین شاٹ لے کر، یوزرس کی جانب سے گمراہ کُن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔