ملک بھر میں ہولی کا تہوار دھوم دھام سے منایا گیا۔ لوگوں نے ہولی منانے کی تصویریں سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیں۔ اس دوران کچھ یوزرس نے ہولی کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی (جنسی ہراسانی) کے واقعات کے کئی ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں۔ ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رنگ لگانے کے دوران خواتین کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان میں کچھ غیر ملکی خواتین بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ چھیڑخانی کی گئی ہے۔
ٹویٹر پر Ray-رے (@RayhaanTweets) نامی ایک یوزر ہیں۔ انہوں نے خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے کئی ویڈیوز شیئر کی ہیں۔ ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا،’ایک دیگر غیر ملکی خاتون بتا رہی ہیں کہ کس طرح ان کے ساتھ چھیڑخانی کی گئی اور اسے مس کیا گیا… بہت ہی چونکانے والا‘ (اردو ترجمہ) اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ ایک غیر ملکی خاتون کو رنگ لگا رہے ہیں۔
ٹویٹر پر رے (@RayhaanTweets) نے ایک اور ویڈیو شیئر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا-’غیر ملکی بتا رہا ہے کہ کس طرح اس کی بیوی کے ساتھ چھیڑخانی کی جاتی ہے… کیسے بدمعاش لوگ اسے چھو رہے ہیں‘۔ (اردو ترجمہ)
یہ دونوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیے جا رہے ہیں اور انھیں کئی ویریفائیڈ یوزرس نے بھی شیئر کیا گیا ہے۔
فیکٹ چیک:
رے (@RayhaanTweets) نامی یوزر نے دو مختلف ویڈیوز شیئر کیے ہیں، اس لیے DFRAC کی ٹیم یہاں دونوں ویڈیوز کا علاحدہ علاحدہ فیکٹ چیک کر رہی ہے۔
وائرل ویڈیو-1 کا فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا اور پھر انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں Under The Same Skye نامی یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کو تین سال پہلے 13 ستمبر 2020 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غیر ملکی خاتون ہولی کھیلتی ہے اور پھر ویڈیو میں ہی اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتا رہی ہے۔
اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال فی الحال کا نہیں ہے بلکہ یہ تین سال پرانا ہے۔
وائرل ویڈیو-2 کا فیکٹ چیک:
دوسرے وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے اسے بھی پہلے کی-فریم میں تبدیل کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو چھ سال پہلے 26 اکتوبر 2016 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں اسی غیر ملکی جوڑے کو دیکھا جا سکتا ہے کہ جس کے ساتھ جنسی ہراسانی ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
وہیں ہمیں ویڈیو کے تناظر میں کچھ اور سرچ کیا۔ ہمیں یوٹیوب پر اپلوڈ ایک اور ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کو 10 جنوری 2021 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ یہ وہی ویڈیو ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیوز پرانے واقعات کے ہیں۔ پہلا ویڈیو دو سال پرانا ہے جبکہ دوسرا ویڈیو چھ سال پرانا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔