سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ڈاکٹر حجاب میں ملبوس خاتون کا چیک-اپ کر رہا ہے۔ کچھ دیر بعد ایک شخص آتا ہے اور ڈاکٹر کو مارنے لگتاہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر نے خاتون کو چیک اپ کے لیے حجاب اتارنے کو کہا، جس پر اس کے شوہر نے ڈاکٹر کی پٹائی کر دی۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ’Megh Updates‘ نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’Viral video from Spain claims, A local doctor was attacked by a radical migrant husband just for asking his wife to remove hijab for medical examination.‘جس کا ترجمہ ہے-’اسپین کے وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقامی ڈاکٹر پر ایک کٹَّر مہاجر شوہر نے صرف اس لیے حملہ کیا، کیونکہ اس نے اپنی بیوی کو طبی میڈیکل چیک-اپ کے لیے اپنا حجاب ہٹانے کے لیے کہا تھا‘۔
علی سہراب نامی ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’اسپین: ایک مسلم خاتون علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تو اسلاموفوبیا نامی بیماری سے متاثر ڈاکٹر نے مسلم خاتون کے حجاب پر تبصرہ کرتے ہوئے بد تمیزی کرنے لگا، اس کے بعد مسلم خاتون کا شوہر ڈاکٹر صاحب کے پاس آیا اور ڈاکٹر صاحب کو پوری ’فیس‘ دی اور چل دیا‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا، پھر انھیں انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں www.rt.com کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 21 ستمبر 2021 کو سائبیریا کے شہر نزنیوارتوسک میں پیش آیا تھا۔ جہاں حجاب ملبوس خاتون کی جلد کو ’خوبصورت‘ بتانے والے مرد ڈاکٹر (ڈرماٹولوجسٹ) کو بری طرح سے پیٹنے والے شخص پر ’غندہ گردی‘ کا الزام لگا ہے۔
وہیں ایک دیگر میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بیوی کی جلد کو خوبصورت کہنے پر شوہر نے ڈاکٹر کو مارا پیٹا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننے والی مسلم خاتون نے اپنے شوہر بخردین عظیموف کو بتایا کہ ڈاکٹر ولادیمیر زھرنوکالیف نے اس کی جلد کو ’خوبصورت‘ کہا ہے۔ تاہم ڈاکٹر زھرنوکالیف نے کہا کہ اس نے عورت سے صرف اپنی کہنیوں، پیٹ اور کمر کو دکھانے کے لیے کہا اور اسے کپڑے اتارنے کو نہیں کہا۔
وہیں ایک دیگر میڈیا رپورٹ میں اس واقعہ کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو اسپین کا نہیں بلکہ سائبیریا کے نزنیوارتوسک کا ہے اور یہ واقعہ سنہ 2021 کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔