نیوز 18 اردو کی ویب سائٹ پر پبلش ایک خبر کے مطابق دنیا کے ختم ہونے میں یعنی قیامت کے آنے میں 895 سال باقی ہیں۔
2020 میں پبلش اس نیوز رپورٹ کے مطابق نیومیرولوجی (شماریات) سائنس داں سید مظہر الامین نے اپنی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ حضرت امام مہدی کا ظہور 10 محرم 1450 ہجری یعنی 02 جون 2028 کو ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام 10 محرم 1456 ہجری یعنی یکم اپریل 2034 کو آسمان سے نزول فرمائیں گے۔ انہوں نے اپنی اسٹڈی میں قیامت کی پختہ تاریخ 10 محرم جمعہ 2364 ہجری 15 مارچ 2915 بتلائی ہے۔
سید مظہر الامین شماریات (Numerology) کے ماہر ہیں۔ انہوں نے فزکس (طبیعیات) میں ایم ایس سی کی اور کیلیفورنیا میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
فیکٹ چیک
متذکرہ بالا دعوے کی حقیقت کو جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔
ہمیں اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید کی آیات اور قیامت کے حوالے سے پیغمبر اسلام ﷺ کی متعدد احادیث ملیں، جن میں دن، تاریخ اور مہینہ (جمعہ، 10 محرم) موجود ہے، لیکن کہیں بھی ہمیں حتمی سال(وقت) نہیں ملا۔
بلاشبہ قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، میں اسے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر نفس نے جو کیا ہے، اس کا بدلہ دیا جائے۔ (عمل کا بدلا دیا جائے جس کے لیے بندہ کوشاں رہا ہے۔) [قرآن طہٰ، 15/20]
پیغمبر آخرالزماں ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ علم اٹھایا جائے گا اور جہل کا ظہور ہوگا۔ (بخاری، 3/472، حدیث 5231)
بعد ازاں DFRAC نے اردو ماہنامہ کنز الایمان کے ایڈیٹر ظفرالدین برکاتی سے متحقق و متعین سال کے ساتھ قیامت کے حتمی وقت کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ قیامت کی نشانیاں تو ضرور بتا دی گئی ہیں لیکن کہیں بھی مقررہ سال کے ساتھ قیامت کے آنے کے وقت کا ذکر نہیں ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سید مظہر الامین کا یہ دعویٰ کہ قیامت 15 مارچ 2915 کو ہی آئے گی، گمراہ کن ہے، کیونکہ اسلامی کتابوں میں کہیں بھی مقررہ سال (وقت) کے ساتھ قیامت کے آنے کا ذکر نہیں ہے۔