ٹویٹر پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے، جس میں کہا گیاکہ سویڈن میں ایک مسلم مہاجر نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک 10 برس کی سویڈش لڑکی کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا۔
ویریفائیڈ یوزر اشونی سریواستو نے ایک تصویر شیئر کی ہے، جس میں پولیس کو ایک نوجوان کو گاڑی میں بٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تصویر کو کیپشن دیا،’سویڈن 🇸🇪: مہاجر مسلمان شخص (35) نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 برس کی سویڈش لڑکی کے پیٹ میں چاقو گھونپ دیا۔ سنگین حالت میں بچی کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔ لڑکی کی حفاظت کرنے والے متاثرہ کی دادی کو بھی چاقو مار کر زخمی کر دیا گیا تھا۔ + #Sweden #Europe‘
اسی کے ساتھ انہوں نے ایک رپورٹ کا لنک بھی شیئر کیا ہے، جس میں آزاد صحافی جوآکِم لاموٹے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مجرم نے حملے کے دوران ’اللہ اکبر‘ چلایا تھا۔
علاوہ ازیں کئی دیگر نیوز پورٹل پر بھی ایسا ہی دعویٰ کیا گیا ہے۔ جسے یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر اس واقعہ سے متعلق کچھ کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔اس دوران ٹیم کو Dutch Review اور RTL Nieuws کی شائع کردہ رپورٹس ملے۔ ان رپورٹس میں گوتھنبرگ پولیس کے حوالے سے حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ایسا مانا جاتا ہے کہ 35 برس کے شخص نے شاید ’بھرم کی صورتحال‘ میں اچانک سے لڑکی پر حملہ کیا تھا۔ حملہ آور کے ’اللہ اکبر‘ چلانے کے بارے میں اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں مزید تفتیش پر ٹیم کو فرانسیسی اخبار Le Figaroکی ایک دیگر رپورٹ ملی۔ فرانسیسی زبان میں لکھی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سویڈن کے شہر گوتھنبرگ میں ایک 10 برس کی ڈچ لڑکی اور اس کی دادی کو چاقو مارنے کے الزام میں ایک شخص کو جمعے کے روز ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
36 برس کے مشتبہ شخص کو پولیس پہلے سے ہی جانتی تھی، لیکن اس کا نوجوان متاثرہ سے کوئی لنک قائم نہیں مل پایا۔ استغاثہ کے مطابق ملزم، جسے سنا گیا، نے نہ تو انکار کیا اور نہ ہی حقائق کو تسلیم کیا۔ سویڈش پولیس کے مطابق اس مرحلے پر اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ حملہ آور متاثرہ کو جانتا تھا اور حملے کا مقصد فی الحال معلوم نہیں ہے۔
سویڈن کے روزنامہ Aftonbladet کے مطابق مشتبہ شخص منشیات کی لت میں مبتلا ہے اور اسے طویل عرصے سے سماجی خدمات کے حوالے سے جانا جاتا رہا ہے۔
وہیں ٹیم کو آزاد صحافی جواکیم لاموٹے کا بھی فیس بک پوسٹ ملا۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ کئی عینی شاہدین کے مطابق جن سے میں نے بات کی، مشتبہ مجرم نے جی بی جی میں لڑکی پر حملہ کرنے سے پہلے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔ حالانکہ پولیس نے تصدیق نہیں کی ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سویڈن میں مہاجر مسلم کے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر 10 برس کی سویڈش لڑکی پیٹ میں چاقو گھونپنے کا دعویٰ گمراہ کن ہے، کیونکہ بہ ضابطہ طور پر (آفیشیل) کہیں سے بھی اس کی تصدیق نہیں ہوتی ہے۔