سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان کو کرکٹ کے بلے سے پیٹا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ مندر کے پجاری کو ایک سخت گیر مسلمان لڑکے نے زدوکوب کیا۔ یوزرس، اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کی اپیل بھی کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’ہندو مندر کے پجاری کی پٹائی کرنے والے ایک کٹر مسلم کا ویڈیو اسے سبھی گروپس میں شیئر کریں برائے کرم، مجرم کی شناخت کرنے اور اسے گرفتار کرنے کے لیے ویڈیو کو شیئر کریں پیارے ہندوؤں‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا۔ پھر انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں 3 نومبر 2020 کو ’NEWS 18 हिन्दी‘ کی جانب سے پبلش ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق، ’ہریانہ کے ضلع فتح آباد کے بھٹوکلاں تھانہ حلقے کے گاؤں ڈھابی کلاں میں مندر کے پجاری کی کرکٹ بَیٹ سے بے رحمی سے پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس (Police) کے مطابق پنڈت کی پٹائی کرنے کے معاملے میں وجہ سامنے آئی ہے۔ ایک وائرل آڈیو، جس میں مرد اور خاتون کی آواز میں قابل اعتراض باتیں ہو رہی ہیں۔الزام(Allegation) لگ رہا ہے کہ آڈیو میں بات چیت کرنے والا مرد مندر کا پجاری ہے اور خاتون کی آواز گاؤں کی لڑکی کی ہے‘۔
وہیں اس تناظر میں ہمیں دینِک بھاسکر کی دو برس پہلے پبلش ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ ہریانہ میں ضلع فتح آباد کے ڈھابی کلاں گاؤں میں ایک پجاری کی کرکٹ بَیٹ سے پٹائی کی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پجاری پر چھیڑخانی کا الزام لگا کر کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں نے پٹائی کی تھی۔
یہی ویڈیو 6 نومبر 2020 کو ’سوتنتر خبر‘ نامی یوزر نے فیس بک پر پوسٹ کیا ہے، یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ڈھابی کلاں گاؤں کے رہنے والے امِت اور کرشنا اور ٹھوئیاں گاؤں کے رہنے والے پردیپ کے خلاف مبینہ طور پر پجاری کی پٹائی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو 2 سال پرانا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پجاری کو پیٹنے والا مسلمان نہیں بلکہ ہندو کمیونٹی کے نوجوان ہیں، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔