سوشل میڈیا پر ستونِ آہن (لوہے کے ستون) کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس لوہے کے ستون پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ہندو راجاؤں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس اس تصویر کو شیئر کرکے دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ تصویر دہلی کے قطب مینار احاطے میں نصب لوہے کے ستون کی ہے۔ کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس اس تصویر کو شیئر کرکے مغل بادشاہوں کو کوس رہے ہیں۔
ٹویٹر پر ’ستَّیم ساہو بی جے پی‘ نامی ویریفائیڈ یوزر نے اس تصویر کو شیئر کرکے لکھا،’قطب مینار مغلوں نے بنایا تھا، ثبوت کے طور پر قطب مینار کے لوہے کے ستون پر مغلوں کے آباء و اجداد کے نام لکھے ہیں، یقین نہیں ہو رہا ہے تو zoomکرکے دیکھ لو‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس، اس تصویر کو شیئر کرکے یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک
وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے اسے گوگل پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں وائرل تصویر 10 جولائی 2020 کو فیس بک پر اپلوڈ ملی۔ اس رپورٹ میں وائرل تصویر کو بھرت پور کے لوہاگڑھ قلعے میں نصب ’ستونِ آہن‘ (لَوہ استمبھ) کا بتایا گیا ہے، جس پر جاٹ راجاؤں کے نام لکھے ہیں۔
علاوہ ازیں ہمیں یہ فوٹو انسٹاگرام پر ایک یوزر کی جانب سے 15 جون 2020 کو اپلوڈ ملی۔ اس پوسٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر راجستھان کے ضلع بھرت پور کے لوہاگڑھ قلعے میں نصب ’ستونِ آہن‘ کی ہے۔
بعد ازاں ہم نے لوہا گڑھ قلعے سے متعلق گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں ایک پیج ملا۔ اس پیج پر دیکھا جا سکتا ہے کہ لوہاگڑھ قلعے میں نصب لوہ استمبھ پر کئی راجاؤں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔
پس ہم نے قطب مینار میں نصب ’ستونِ آہن‘ سے متعلق سرچ کیا۔ ہمیں گیٹی امیجز کی جانب سے اپلوڈ ستونِ آہن کی تصویر ملی۔ لوہے کے ستون کی اس تصویر پر کسی بھی راجا کا نام نہیں لکھا ہے۔ اس پر صرف ایک جگہ تحریر ہے، جو ہندی زبان میں نہیں بلکہ اشاروں کی زبان میں ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ستونِ آہن کی تصویر قطب مینار کے احاطے میں نصب لوہے کے ستون کی نہیں ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔