ٹویٹر پر المسلمون في الهند وكشمير نامی عربی میں چلنے والے اکاؤنٹ سے بھارت اور ہندوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ حال ہی میں اس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کیا گیا، جس میں دیکھا جا سکتا ہےکہ ایک نوجوان لڑکا ایک لڑکی کو بے رحمی پیٹ رہا ہے۔ اس مار-پٹائی کے دوران لڑکی بے ہوش ہو جاتی ہے۔
ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے المسلمون في الهند وكشمير نے عربی میں لکھا،’هندوسي يضرب فتاةهندية بكل ما ورث من ديانته من الأخلاق ومن آباءه من الهمجية والوحشية فيا ويل لكم يا جماعةتعليم البنات في #أفغانستان،أين منظمات حقوق الإنسان والنسويات في الشرق والغرب؟هل تعرف أن هولاء #الهندوس كانوا يتداولون بعد فتح كابل:أنفذواالمرأةالأفغانية‘۔
اس ٹویٹ کا اردو ترجمہ تقریباً بایں طور ہوگا کہ ایک ہندو تمام تر اخلاق و مروت کو پرے رکھ کر ایک نوجوان بھارتی لڑکی کو پیٹ رہا ہے جو اس نے اپنے دھرم اور آباء و اجداد سے وراثت میں پائی ہے۔ تُف ہے تم پر۔ مشرق اور مغرب میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اور نسائیت کے عمبردار (فیمانزم) کہاں ہیں؟ کیا ٓاپ جانتے ہیں کہ یہی ہندو فتحِ کابل کے بعد غور و خوض کر رہے تھے۔ ساتھ ہی کہہ رہے تھے کہ #أفغانستان میں افغان خواتین کو مار ڈالو‘۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے سب سے پہلے InVID ٹول کی مدد سے ویڈیو کو کی-فریم میں تبدیل کیا۔ پھر انھیں انفرادی طور پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ٹیم نے ایم پی لائیو ٹوڈے کی رپورٹ میں وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ پایا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو مدھیہ پردیش کے ضلع ریوا کے مئوگنج کا ہے۔ ملزم پنکج ترپاٹھی کا یہیں کی رہنے والی ایک لڑکی کے ساتھ کافی عرصے سے معاشقہ چل رہا تھا، ملزم لڑکی پر شادی کے لیے مسلسل دباؤ بنا رہا تھا۔ لیکن لڑکی کے گھر والے شادی کے لیے تیار نہیں تھے، اچانک دو روز قبل لڑکی اپنے عاشق پنکج ترپاٹھی سے ملنے گئی تو اس نے شادی کے مسئلے پر لڑکی کو بے رحمی سے مارا-پیٹا اور اس کے ساتھی، بھرت ساکیت نے اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔
ویڈیو، وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف آئی ٹی ایکٹ سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی۔ بعد ازاں پولیس نے ملزم کو یوپی کے ضلع مرزا پور سے گرفتار کیا۔
وہیں ایک دیگر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں لاپرواہی برتنے والے تھانہ مئو گنج کے پولیس انسپیکٹر شویتا موریہ کو ریوا پولیس سپرنٹنڈنٹ نونیت بھسین نے فوری اثر سے معطل کر کے لائن حاضر کیا ہے۔ وہیں اس معاملے کی تفتیش مئو گنج کے ایڈیشنل ایس پی وویک کمار لال کے سپرد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ عرب دنیا میں بھارتی ہندوؤں کے خلاف فرقہ ورانہ عصبیت عام کرنے کے مقصد سے شیئر کیا گیا ہے۔