بھارتی ارب پتی صنعتکار گوتم شانتی لال اڈانی سے متعلق تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اڈانی اس وقت موضوعِ بحث بن گئے، جب ہندنبرگ ریسرچ نے ایک رپورٹ میں مبینہ اسٹاک ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا۔ ان الزامات سے اڈانی گروپ کے بانڈ اور شیئر گر گئے۔
تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے کیپشن دیا،’اڈانی کے خلاف آسٹریلیا میں احتجاجی مظاہرہ! یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے! محض @RBI اور @SEBI_India خاموش اپنے آقاؤں کے آرڈر پر عمل کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے اسی طرح کے دعوے کے ساتھ ایک ہی تصویر شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر ریورس امیج سرچ کیا اور ویب سائٹ aboutregional کی جانب سے 9 اکتوبر 2017 کو پبلش ایک رپورٹ ملی، جسے انگریزی میں سرخی دی گئی ہے،’یوروبوڈالا اور بیگا وادی کے عوام کہہ رہے ہیں ’اسٹاپ اڈانی‘ یعنی اڈانی کو روکو‘۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں جنوب مشرق کے مقامی لوگ شمالی کوئنز لینڈ کے لیے مجوزہ اڈانی کوئلے کی کان کے خلاف قومی احتجاج کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخر میں ایڈیلیڈ سے بونڈی اور بنبری تک پینتالیس مقامات پر مظاہرے ہوئے۔
مقامی طور پر، یوروبوڈالا 350 نے اندازہ لگایا ہے کہ ہفتے کے روز کانگو بیچ پر تقریباً 250 لوگ ان کے احتجاج میں شریک ہوئے، جنہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر #STOP_ADANI لکھا تھا۔
ترجمان ایلن ریس نے کہا- ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اڈانی کی مجوزہ کوئلے کی کان کو روکا جائے۔
آرگنائزر سو اینڈریو اڈانی کان کو موسمیاتی تبدیلی کے مستقبل کی تیاری کرنے والی دنیا کے لیے لِٹمس پیپر کے مسئلے کے طور پر دیکھتی ہیں۔
ہندوستان واقع اڈانی گیلِلی بیسِن میں مجوزہ کرمائیکل کوئلہ کان کو گریٹ بیریئر ریف پر ایباٹ پوائنٹ کوئلہ بندرگاہ سے جوڑنے والے ریلوے لائن بنانے کے لیے ایک ارب ڈالر کے سرکاری قرض کا مطالبہ کر رہا ہے۔
مزید سرچ کرنے پر ٹیم نے پایا کہ کئی میڈیا ہاؤسز نے اس رپورٹ کو کور کیا ہے۔
وہیں مختلف یوٹیوب چینلوں نے کوئلے کے کان کے خلاف آسٹریلیائی باشندوں کا ایک ویڈیو اپلوڈ کیا ہے۔
ہم اڈانی کے خلاف آسٹریلیائی مظاہروں سے متعلق 2017 کے کچھ پرانے ٹویٹس کا کولاج پیش کر رہے ہیں۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک اور متعدد میڈیا رپورٹس سے واضح ہے کہ اڈانی کے خلاف آسٹریلیا میں ہونے والے احتجاج کا وائرل دعویٰ 2017 میں ملک میں بڑے کوئلہ کان کے مجوزہ تعمیر کے سبب ہے، اس کا ہنڈنبرگ اور اڈانی کے حالیہ تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔