سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل پوسٹر وائرل ہو رہا ہے۔ اس پوسٹر میں مغربی بنگال کی برسراقتدار پارٹی ٹی ایم سی اور اس کے مسلم رہنما شوکت علی کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ -’بنگال کے ہندو بھی بہت مہان (عظیم) ہیں۔ ٹی ایم سی کا شوکت علی، جس نے ’درگا وسرجن‘ رکوایا تھا، وہی 75 فیصد ’ہندو اکثریتی‘ علاقے سے 55 ہزار ووٹوں سے الیکشن جیت گیا۔ اب وہاں سے ’ہندو‘ گھر چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں‘۔
اس گرافیکل پوسٹر کو ’کوین آف جھانسی‘ نامی یوزر نے پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ کو اب تک 1200 سے زیادہ یوزرس نے لائک اور 700 سے زیادہ افراد نے ری-ٹویٹ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل گرافیکل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے سب سے پہلے ٹیم ایم سی کے رہنما شوکت علی کے بارے میں معلومات یکجا کی۔ ہم نے مغربی بنگال کے اسمبلی کی ویب سائٹ http://www.wbassembly.gov.in/ پر اراکین اسمبلی کی فہرست دیکھی، جس میں یہ سامنے آیا کہ کَینِنگ پوربا سیٹ سے ٹی ایم سی کے رکن اسمبلی شوکت مُلا ہیں اور شوکت نام سے یہی ایک رکن اسمبلی ہیں۔
ویب سائٹ www.oneindia.com کے مطابق کیننگ پوربا اسمبلی سیٹ، ریاست کے جنوبی 24-پرگنا ضلع کے تحت آتی ہے۔ 2021 میں ٹی ایم سی کے شوکت ملا نے راشٹریہ سیکولر مجلس پارٹی کے غازی شہاب الدین سراجی کو 53007 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر جیت درج کی تھی۔
وہیں جب ہم نے کیننگ پوربا اسمبلی سیٹ کے ذات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹرس کی صورتحال جاننے کے لیے گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں https://chanakyya.com کی رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیننگ پوربا اسمبلی سیٹ پر مسلم ووٹروں کی تعداد تقریباً 133,384 ہے، جو ووٹر لسٹ کے تجزیہ کے مطابق تقریباً 55.7 فیصد ہے۔ اس کے بعد شیڈول کاسٹ ووٹر کی تعداد تقریباً 56,515 ہے، جو 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً 23.6 فیصد ہے، وہیں ایس ٹی ووٹرس کی تعداد 11,854 ہے جو تقریباً 4.95 فیصد ہے۔
ہماری ٹیم نے شوکت ملا کے درگا وسرجن کو رکوانے کے حوالے سے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں اس تناظر میں ایسی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی۔ علاوہ ازیں ہمیں یوٹیوب پر ایک ویڈیو ملا، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شوکت ملا درگا پوجا پنڈال میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ کیننگ پوربا حلقہ، جہاں سے شوکت ملا نے الیکشن جیتا، وہاں مسلم ووٹروں کی تعداد تقریباً 56 فیصد ہے۔ وہیں ہمیں رکن اسمبلی شوکت ملا کے درگا وسرجن کو رکوانے کے حوالے سے کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی۔