سوشل میڈیا سائٹس پر ایک مسجد کو بلڈوزر سے گرائے جانے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس, دعویٰ کر رہے ہیں کہ مسجد پر پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا، اس لیے پوری مسجد ہی گرا دی گئی۔
آدتیہ تمراکر نامی یوزر نے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’ سودآباد، پریاگ راج (یوپی) میں مسجد پر لگایا پاکستان کا جھنڈا، پوری مسجد ہی ڈھا دی گئی۔ #یوگی_ہائے_تو_ممکن_ہے‘
اسی طرح دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
آنند کمار نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا، ’ایسا چمتکار تو صرف ہمارے یوگی بابا ہی دکھاتے ہیں جے ہو یوگی بابا کی ان کی غلطی صرف اتنی تھی انہوں نے مسجد میں پاکستان کا جھنڈا لگا دیا تھا‘۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو چند کی-فریم میں تبدیل کیا، پھر انھیں انٹرنیٹ پر ریورس سرچ کیا۔ ہمیں ہندی اخبار دینِک بھاسکر کی پبلش کردہ ایک رپورٹ ملی جسے سرخی دی گئی ہے،’ہنڈیا میں شاہی مسجد کا انہدام: یہ شیر شاہ سوری کے زمانے میں تعمیر کیا گیا تھا، محکمہ تعمیرات عامہ کی موجودگی میں کی گئی کارروائی‘۔ ضلع پریاگ راج کے تحصیل ہنڈیا کے تحت سودآباد بازار میں محکمہ تعمیرات عامہ (PWD) کی زمین پر شیر شاہ سوری کے زمانے میں تعمیر کی گئی شاہی مسجد کو سخت انتظامی سلامتی دستوں اور PWD کے حکام کی موجودگی میں گرا دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب یہ کارروائی کی جا رہی تھی تو اس دوران مقامی لوگوں کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ ابھی یہ معاملہ عدالت میں تھا۔
اس رپورٹ میں امام، محمد بابل حسین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 09 جنوری کو جب مسجد منہدم ہوئی تو نچلی عدالت میں مسجد کے حوالے سے سماعت ہوئی تھی۔
جب مسجد کا مقدمہ ہائی کورٹ نے خارج کیا تھا تو دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی اسے کور کیا تھا۔
اس کے علاوہ پاکستان اور اسلام کے جھنڈے میں بنیادی فرق یہ ہے کہ پاکستان کے جھنڈے میں سفید پٹی ہوتی ہے جبکہ اسلامی پرچم میں یہ سفید پٹی نہیں ہوتی۔ یہاں دیا گیا کولاج دونوں جھنڈوں کے درمیان فرق کی وضاحت کرتا ہے، جس سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ مسجد پر لہرایا جانے والا جھنڈا پاکستانی نہیں بلکہ اسلامی جھنڈا تھا۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے یہ دعویٰ کہ مسجد پر لگایا پاکستان کا جھنڈا، پوری مسجد ہی منہدم کر دی گئی، غلط اور گمراہ کن ہے کیونکہ مسجد گرائے جانے کی کاروائی PDW کی زمین میں مسجد کے بنے ہونے کے سبب ہوئی ہے۔