پولیس نے منگل پوری، دہلی میں ایک خاتون مینا ودھاون (54 سال) کی قتل واردات کا انکشاف کیا ہے۔ مینا کو ملزمان نے قتل کر کے قبرستان میں دفن کر دیا۔ وہیں سوشل میڈیا یوزرس اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کر رہے ہیں۔ سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے قتل کی واردات کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش کی۔
انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس واردات کے حوالے سے ایک ویڈیو شیئر کرکے لکھا–’مبین خان نے ایک ہندو خاتون کو قتل کر کے قبرستان میں گاڑ دیا..دہلی کے مینی قبرستان، منگول پوری سے خاتون گذشتہ 10 دن سے غائب تھی، سدرشن نے تین دن پہلے ہی کیا تھا بڑا انکشاف۔ @DelhiPolice @AmitShah @narendramodi @PMOIndia @HMOIndia @TeamHinduOrg‘
ان کی اس ویڈیو کو اب تک 1400 سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے اور 2400 سے زیادہ بار لائیک کیا جا چکا ہے۔
وہیں کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس اس واردات کے تناظر میں فرقہ وارانہ دعوے کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
سریش چوہانکے کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیے۔ اس دوران ٹیم کو انگریزی اخبار ’ہندوستان ٹائمس‘ کی ویب سائٹ پر پبلش ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں دہلی پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پولیس نے دو جنوری کے قتل واردات کے سلسلے میں بدھ کے روز تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جن کی شناخت مبین رضا (28)، نوین (32) اور مرسلین عرف ریحان (19) کے طور پر ہوئی ہے، جس قبرستان میں لاش کی تدفین کی گئی تھی اس کے کیئر ٹیکر کو بھی رشوت لینے اور مشتبہ افراد کی لاش دفن کرنے میں مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (آؤٹر) ہریندر کمار سنگھ نے بتایا کہ رضا اور نوین نے خاتون مینا ودھاون کو اس لیے قتل کیا کیونکہ وہ ملزموں کو نیا قرض دینے سے پہلے ان سے بقایا 15000 ادا کرنے کے لیے کہہ رہی تھی۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ رضا اور نوین نے خاتون کا قتل کیا اور نائی کا کام کرنے والے مرسلین نے قتل اور لاش کو ٹھکانے لگانے میں مدد کی تھی۔
وہیں اس بابت ہمیں ’TV-9 Bharatvarsh‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے،’پولیس کے مطابق، نوین نے بتایا کہ وہ اور مبین اس خاتون کو پچھلے چار پانچ سالوں سے جانتے تھے۔ اس کا قتل باہری دہلی کے مانگے رام پارک میں مبین کے کمرے میں دو جنوری کو دن میں تیسرے شخص ریحان نے کی تھی۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ تینوں رات میں اس کی لاش کو نانگلوئی قبرستان لے گئے اور وہاں رکھوالی کرنے والے شخص کی ملی بھگت سے اسے دفن کر دیا۔ پولیس نے اقبالیہ بیان کے بعد تینوں کو گرفتار کر لیا اور قتل میں استعمال آٹو بھی ضبط کر لیا‘۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ اس معاملے میں ہندو مسلم تنازعہ نہیں بلکہ رقم کے لین دین کا تنازعہ تھا۔ وہیں خاتون کے قتل میں آٹو ڈرائیور مبین کے علاوہ درزی کا کام کرنے والا نوین اور حجام کا کام کرنے والی مرسلین عرف ریحان بھی ملوث ہیں، اس لیے سریش چوہانکے کا یہ دعویٰ کہ مبین خان نے ایک ہندو عورت کو قتل کر کے قبرستان میں دفن کر دیا ہے، گمراہ کُن ہے۔