سوشل میڈیا پر مرکزی حکومت کی اسکیموں اور وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق گمراہ کن دعوے کیے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک انفوگرافک شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس انفوگرافک میں پی ایم مودی کو سبز پگڑی پہنے دکھایا گیا ہے جس پر ہندو سماج پارٹی لکھا ہوا ہے۔
وہیں ٹویٹر پر یہ انفوگرافک پوسٹ کرنے والے یوزر کا نام وریندر بنارسی ہے، جس نے خود کو ہندو سماج پارٹی کا دہلی ریاست کا صدر بتایا ہے۔ اس انفوگرافک کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا–’پی ایم نریندر مودی جی کی اسکیمیں… 1۔ شادی شگُن: صرف مسلم لڑکیوں کی شادی پر 51,000 روپے، 2۔ نئی اڑان: UPSC اور PSC کے امتحانات کے لیے ہر مسلمان کو ایک لاکھ روپے کی مدد۔ 3۔ سیکھوں اور کماؤ: مسلم شرکاء (امیدوار)کو 25000 روپیے، 4۔ نئی منزل: مسلم شرکاء (امیدوار طلبہ) کو 56،5‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے تمام اسکیموں کے بارے میں علاحدہ علاحدہ معلومات یکجا کیں۔ ہماری جانچ-پڑتال میں سامنے آیا ہے کہ تمام اسکیمیں اقلیتی طبقوں کے لیے شروع کی گئی ہیں۔ تو سب سے پہلے آئیے جانتے ہیں کہ اقلیتی طبقات میں کون کون شامل ہے؟
اقلیتی امور کی وزارت، حکومت ہند کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق- ’اقلیتی امور کی وزارت سماجی انصاف اور تفویضِ اختیارات (بااختیار بنانے) کی وزارت سے علاحدہ کرکے 29 جنوری 2006 کو تشکیل دی گئی تھی تاکہ درج ذیل اقلیتی برادریوں یعنی مسلم، عیسائی، بودھ، سکھ ، پارسی اور جین سے متعلق امور پر خصوصی توجہ کے ساتھ زور دیا جائے۔ وزارت کا مقصد اقلیتی برادریوں کے فائدے کے لیے جامع پالیسی تیار کرنا اور منصوبہ (اسکیم)، رابطہ کاری (کوآرڈینیشن)، تجزیہ، ریگولیٹری فریم ورک اور ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ لینا ہے‘۔
شادی شگن یوجنا (اسکیم):
جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شادی شگن اسکیم صرف مسلم لڑکیوں کو ہی دی جاتی ہے لہذا DFRAC کی ٹیم نے شادی شگن یوجنا کے بارے میں سب سے پہلے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں ہندی اخبار ’امر اُجالا‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق، ’پردھان منتری شادی شگن یوجنا‘ 8 اگست 2017 کو شروع کی گئی تھی۔ ملک کے اقلیتی سماج کی لڑکیوں میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ دینے کے مقصد سے اس اسکیم کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت کی طرف سے اقلیتی برادری کی لڑکیوں کو 51 ہزار روپے کی رقم دی جاتی ہے جو شادی سے پہلے گریجویشن مکمل کر لیتی ہیں۔
نئی اڑان یوجنا (اسکیم):
نئی اڑان اسکیم کے بارے میں گوگل پر سرچ کرنے پر ہمیں ’نوبھارت ٹائمس‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں مرکزی وزیر مملکت جتیندر سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئی اڑان اسکیم اقلیتی برادریوں کے سول سروس کے امیدواروں کی مدد کرے گی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی یہ اسکیم جو مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کے ذریعے شروع کی گئی ہے، ان امیدواروں کو مالی مدد فراہم کرے گی جو سول سروسز کا ابتدائی امتحان (Prelims) پاس کرتے ہیں‘۔
سیکھو اور کماؤ یوجنا:
اس اسکیم کے بارے میں سرچ کرنے پر ہمیں اقلیتی امور کی وزارت کے یہاں تفصیلی معلومات ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ اسکیم اقلیتی برادریوں کی ہنرمندی کے فروغ کے مقصد سے ایک پہل ہے۔
نئی منزل یوجنا:
اس اسکیم کے بارے میں گوگل پر سرچ کرنے پر ہمیں اخبار ’دینک جاگرن‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق- ’نئی منزل اسکیم کو اقلیتی امور کی وزارت نے سنہ 2015 میں شروع کیا تھا۔ اس اسکیم کا بنیادی مقصد اقلیتی نوجوانوں کو روزگار کے قابل ہنر فراہم کرنا ہے۔ دسمبر 2021 تک اس اسکیم کے تحت 6,57,802 اقلیتی برادری کے افراد نے ہنر مندی کی تربیت حاصل کی ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل دعویٰ غلط ہے، جن منصوبوں کو محض مسلمانوں کے لیے بتایا گیا ہے، وہ در اصل تمام اقلیتی برادریوں کے لیے ہے، جس میں مسلم کے علاوہ عیسائی، بودھ، سکھ، پارسی اور جین بھی شامل ہیں۔