سوشل میڈیا پر بابائے قوم گاندھی جی سے متعلق انفوگرافک پوسٹر وائرل ہو رہا ہے۔ اس انفوگرافک پوسٹر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوامی شردھانند کے قاتل عبد الرشید کو ’اپنا بھائی‘ کہتے ہوئے گاندھی جی نے اس کا دفاع کیا تھا۔ انفوگرافک میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاندھی نے یہ بھی کہا تھا کہ رشید نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔
اس انفوگرافک میں لکھا ہے- ’شردھانند سووامی کو قتل کرنے والے عبدالرشید کے بارے میں گاندھی جی کی رائے۔ 23 دسمبر 1926 کو دہلی میں ہوا قتل۔ مسلمان، ہندوؤں کا اسلام میں تبدیلیٔ مذہب کرتے ہیں، اس کا مطلب ہے یہ نہیں کہ سوامی شردھانند ان مسلمانوں کے ہندو مذہب میں گھر واپسی کروائے۔ اسلام کی دفاع کے لیے عبد الرشید کو سوامی کا قتل کرنا پڑا۔ عبدل نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں عبدل کو بھائی مانتا ہوں۔ میں عبدل کی طرف سے وکالت کروں گا۔ سوامی کے قتل پر ماتم منانا غلط ہے‘۔
اس انفوگرافک کو شیئر کرتے ہوئے کوئین آف جھانسی نامی یوزر نے لکھا،’گاندھی جی کے وِچار (افکار)‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں اس تناظر میں مورخ اشوک کمار پانڈے کے یوٹیوب چینل ’دی کریڈیبل ہزٹری‘ پر اپ لوڈ کردہ ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو میں اشوک کمار پانڈے نے بتایا کہ گاندھی کی تمام تحریریں ویب سائٹ http://www.gandhiashramsevagram.org/gandhi-literature/collected-works-of-mahatma-gandhi-volume-1-to-98.php پر جلد یکم سے جلد 98 تک اپلوڈ کی گئی ہیں۔
اشوک کمار پانڈے نے بتایا کہ جلد-37 کے صفحہ نمبر 434 دو ٹیلی گرام سے شروع ہوتا ہے۔ یہ وہ ٹیلی گرام ہیں جن کا گاندھی جی نے یہ اطلاع (سوامی شردھانند کا قتل) ملنے کے بعد جواب دیا ۔ جس وقت سوامی شردھانند کا قتل ہوا، اس وقت گاندھی جی گوہاٹی جا رہے تھے، جہاں کانگریس کا سالانہ اجلاس ہونا تھا۔ اس اجلاس میں گاندھی جی نے سوامی شردھانند کو خراج عقیدت پیش کیا تھا اور اپنے بیان میں ان کے بارے میں بہت سی باتیں کہی تھیں۔
اس ویڈیو میں اشوک پانڈے پورے تاریخی واقعہ کی وضاحت کرتے ہیں کہ گاندھی جی نے سوامی شردھانند کو شہید اور سچا ہیرو قرار دیا تھا۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل انفو گرافک میں کیا گیا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ گاندھی جی نے کبھی نہیں کہا تھا کہ ’میں عبدل بھائی کی طرف سے وکالت کروں گا۔ سوامی کے قتل پر ماتم کرنا غلط ہے‘۔