سوشل میڈیا پراتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کےویڈیوز اور تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ دراصل ہائی کورٹ نے ہلدوانی میں کئی بستیوں کو ریلوے کی زمین، قرار دیتے ہوئے انھیں خالی کروانے کا حکم دیا ہے، جس کے بعد مقامی افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوراان بین الاقوامی سطح پر اس معاملے پر بیان بازی شروع ہو گئی ہے۔ خلیجی ممالک کے کئی افراد نے اس معاملے پر پوسٹ کیا ہے۔
ٹویٹر پر ایک ویریفائیڈ یوزر د.عـبدالله العـمـادي (@Abdullah_Alamadi) ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا،’ا یک بار پھر بی جے پی لوٹ آئی ہے اور بلڈوزر کی زبان سے مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے 4000 سے زائد مکانات کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے، جہاں مسلمان رہتے ہیں اور انھیں بے گھر چھوڑ دیا ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ انہوں نے انڈین ریلوے کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔!‘ (اردو ترجمہ)
Once again, BJP returns & addresses Muslims with bulldozer language,in violation of human rights,as the Supreme Court ordered the demolition of more than 4,000 homes,where Muslims live & left them homeless, claiming that they encroached on a land belonging to the Indian Railways! pic.twitter.com/kodTa6IwOy
— د.عـبدالله العـمـادي (@Abdulla_Alamadi) December 31, 2022
آرکاوئیو لنک
د.عـبدالله العـمـادي (@Abdullah_Alamadi) کے ٹویٹر بایو کے مطابق،وہ ایک مصنف اور کالم نگار ہیں۔ ٹویٹر پر ان کے تقریباً 60 ہزار فالوورس ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا ۔ ہمیں کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔ نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق-’ریلوے کی طرف سے اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ہائی کورٹ کے حکم پر تجاوزات (غیر قانونی قبضہ) کو ہٹایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے مقامی لوگ مظاہرے کر رہے ہیں۔ ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی پر بنائے گئے 4365 مکانات گرائے جانے ہیں‘۔
وہیں اس تناظر میں ’جن ستہ‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں تفصیل دی گئی ہے۔ ’جن ستہ‘ نے اپنی رپورٹ میں مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریباً 20 مسجد اور 09 مندر تجاوزات کی زد میں ہیں۔
وہیں ، دینِک جاگرن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ- ’ریلوے کی زمین پر گوپال مندر، شیو مندر سمیت پانچ مندر بنے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی 20 مسجدیں بھی ہیں۔ اندرانگر و غفور بستی میں کئی کمیونٹی کے لوگ رہتے ہیں۔ حالانکہ زیادہ آبادی ایک مخصوص کمیونٹی کی ہے‘۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے کئی حقائق سامنے آ رہے ہیں۔ پہلا- مقامی لوگوں کو نوٹس سپریم کورٹ کے حکم پر نہیں بلکہ ہائی کورٹ کے حکم پر دیا گیا ہے۔ دوسرا- جہاں تجاوزات ہٹانے کی بات کہی جا رہی ہے، وہاں مندر اور مسجد دونوں ہیں اور یہاں تمام برادریوں کے لوگ رہتے ہیں۔ تیسرا- یہ فیصلہ ریاستی حکومت کا نہیں، ہائی کورٹ کا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔