تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کلواکُنتلا چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کے حوالے سے سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں اور ان کا مذاق اڑا رہے ہیں کہ ان کی بیٹی کا نام دہلی شراب آبکاری گھپلے میں آنے کے بعد کَینری کی طرح گایا جائے۔
ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پریتی گاندھی نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے کیپشن دیا،’دہلی شراب آبکاری گھپلے میں اپنی بیٹی کا نام آنے کے بعد کے سی آر اچانک کَینری کی طرح گا رہے ہیں!‘
اس دوران دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ ویڈیو شیئر کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کی گئی 30 سیکنڈ کے ویڈیو میں بھارت راشٹرا سمیتی کے سپریمو کے سی آر کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ پی ایم مودی کے ’اچھے دوست ہیں‘ جسے بھارتیہ جنتا پارٹی کی پریتی گاندھی نے ٹویٹر پر شیئر کیا تھا۔ ان کی بیٹی کا نام دِلّی لیکر آبکاری محکمے میں ٓایا ہے۔
ای ڈی کے مطابق، کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کے کویتا، ایک ایم ایل سی اور ایک سابق رکن پارلیمنٹ کا نام مبینہ دہلی آبکاری پالیسی گھپلے کے سلسلے میں ریمانڈ رپورٹ میں تھا۔ کویتا اور دو دیگر نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو 100 کروڑ روپیے کی ادائیگی کی تاکہ اب ختم ہو چکی دہلی آبکاری پالیسی کے فوائد میں تعاون کیا جا سکے۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے KCR کے بارے میں ایک سمپل کی-ورڈ سرچ کیا، ٹیم کو NTV Telugu کا ایک آفیشییل یوٹیوب چینل ملا۔ ویڈیو 03 مارچ 2018 کو اس سرخی کے ساتھ اپلوڈ کیا گیا تھا۔’پی ایم نریندر مودی میرے دوست ہیں، سی ایم کے سی آر کہتے ہیں، میرا مودی کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ NTV
وہیں، ہمیں Xplorer India نامی ایک اور یوٹیوب چینل ملا، جس میں کے سی آر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میرے پاس نریندر مودی کے خلاف کچھ نہیں ہے اور ان کے لیے میرے دل میں ان کے لیے احترام ہے۔ میں ان کا سب سے اچھا دوست ہوں۔ انہوں نے آگے کہا کہ وہ محض ’ملک کی سست رفتار ترقی‘ کے خلاف ہیں۔
مزید سرچ کرنے پر ٹیم نے پایا کہ کئی میڈیا ہاؤسز نے سنہ 2018 میں اسے کور کیا ہے۔
KCR کا ویڈیو 4 سال سے زیادہ پرانا ہے۔ اس لیے، یہ ویڈیو KCR کی بیٹی کویتا کے مبینہ دہلی پالیسی آبکاری گھپلے میں ملوث ہونے سے متعلق نہیں ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پریتی گاندھی کی جانب سے شیئر کیا گیا وائرل ویڈیو چار سال سے زیادہ پرانا ہے، اس لیے متذکرہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔