کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں راہل گاندھی کو چین کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں راہل گاندھی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ آپ بھارت کو چین سے محفوظ رکھنے کے لیے بھارتی فوج، بھارتی بحریہ اور بھارتی فضائیہ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اگر آپ بھارتی مزدوروں، بھارتی کسانوں اور بھارتی وکرر کو استعمال کریں گے تو آپ کو وہاں (بارڈر پر) آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو تعینات کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ چین کی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ بھارت کے اندر آ سکے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے میجر سریندرا پونیا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا –’@RahulGandhi پربھو، آپ کے چرن (پاؤں) کہاں ہیں؟ آپ ایسے Logic (منطق) کہاں سے لاتے ہو؟‘
ایک دیگر یوزر نے لکھا-’کہاں سے لاتا ہے یہ پرانی (مخلوق) اتنا گیان (علم) کائنات کا سب سے زیادہ گیانی انسان ہے @RahulGandhi۔ چین کی سرحد کے بارے میں اس کا پرم گیان ضرور اسے اپنی دادی کے والد جواہر لعل نہرو سے ملا ہوگا۔ آپ بھی سنیں اور آنند (لطف) لیں‘۔
وہیں اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس بھی شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے پہلے ویڈیو کو کی-فریم میں تبدیل کیا، اس کے بعد ریورس سرچ کیا گیا۔ ہمیں راہل گاندھی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 24 جنوری 2021 کو اپ لوڈ کیا گیا ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کا عنوان ہے-’اودانیلائی، ایروڈ میں بُنکر کمیونٹی کے ساتھ بات چیت‘۔
1:01:40 منٹ کے اس ویڈیو میں راہل گاندھی کو 11:11 سے 18:00 تک چین کے بارے میں بات کرتے سنا جا سکتا ہے۔ اس پورے دورانیے میں وائرل ویڈیو بھی شامل ہے۔ راہل گاندھی کا بیان ہے کہ بھارت کے مزدوروں، تاجروں اور ورکر کو اتنا مضبوط کیا جائے کہ چین کا صدر بھی بھارت کی بنی ہوئی شرٹ پہنے۔ چین کے لوگ بھارت میں بنی ہوئی کاریں چلائیں، بھارت کی بنی ہوئی ہوائی جہاز پر سفر کریں اور چین میں میڈ ان انڈیا پروڈکٹس فروخت ہوں۔ جس دن بھارت کے تاجر، کاروباری، مزدو، کسان اور ورکر مضبوط ہو جائیں گے، اس دن چین کی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ بھارت کے اندر داخل ہونے کی ہمت کر سکے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو آدھا-ادھورا شیئر کیا جا رہا ہے۔ مکمل ویڈیو دیکھنے کے بعد، یہ واضح ہے کہ راہل گاندھی ہندوستان کے کسانوں، مزدوروں، تاجروں اور ورکر کی مضبوطی اور استحکام کی بات کر رہے ہیں لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔