ہندوستانی معاشرے میں ذات پات اور چھواچھوت کے بارے میں بحث کوئی نئی بات نہیں۔ فی الحال سوشل میڈیا پر یوزرس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہندوستان کے آزاد ہونے تک کوئی چھواچھوت نہیں تھا، معمارِ آئین بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے ریزرویشن نافذ کروا کر چھواچھوت کو فروغ دیا۔
انیل کمار متل نامی یوزر کی جانب سے ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن دیا گیا،’آزاد بھارت کا پہلا کابینہ، اس دور کے سمجھدار نہرو جی، پٹیل جی، شیاما پرساد مکھرجی جی، راجیندر پرساد، آزاد اور امبیڈکر کو ایک ٹیبل پر دیکھ سکتے ہیں، آزادی تک کوئی چھوا چھوت نہیں تھا۔ امبیڈکر نے ہندو دھرم میں چھواچھوت کا الزام لگا کر ملک میں ریزرویشن نافذ کروا کر چھواچھوت کو فروغ دیا‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے سب سے پہلے DFRAC آرکائیو کو چیک کیا۔ ہم نے پایا کہ اس سے قبل بھی یہ تصویر ’آزاد بھارت کی پہلی افطار پارٹی‘ کے طور پر وائرل کی گئی تھی، جس کا فیکٹ چیک DFRAC کی جانب سے کیا گیا ہے، جسے آپ نیچے دیے لنک پر کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ اس فیکٹ چیک میں بتایا گیا ہے کہ یہ آزاد بھارت کی پہلی افطار پارٹی کی نہیں بلکہ حکومت ہند کے کایبنہ کے لیے منعقد ایک بھوج (دعوت) کی ہے۔ اس بھوج کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کی جانب سے سی راج گوپالاچاری کے گورنر جنرل بنائے جانے کی خوشی میں منعقد کیا گیا تھا۔
وہیں چھواچھوت سے متعلق سرچ کرنے پر ہم نے پایا کہ DFRAC کی جانب سے اس پر پہلے بھی فیکٹ چیک کیا جا چکا ہے، جسے یہاں کلک کرکے پڑھا جا سکتا ہے۔ اس فیکٹ چیک میں بتایا گیا ہے کہ ویب سائٹ yourarticlelibrary.com پر پبلش ایک رپورٹ بتایا گیا ہے کہ چھواچھوت کے آغاز کا پتہ اس وقت سے لگایا جا سکتا ہے جب 1500 قبل مسیح کے قریب آریوں نے ہندوستان پر حملہ کیا تھا۔ وہ مقامی لوگوں کو ثقافتی اور نسلی اعتبار سے کمتر سمجھتے تھے، جبکہ کچھ مقامی لوگ جنگلوں میں بھاگ گئے، باقی افراد کو محکوم بنا کر آریہ سماج میں نچلی ذات کے طور پر شامل کر لیا گیا۔
وہیں گوگل پر untouchability کا لفظ لکھ کر ایک سمپل سرچ کرنے پر ہم نے پایا کہ untouchability wikipedia پیج میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، رائٹنگس اینڈ اسپیچیز، ویلیوم 7 کے حوالے سے لکھا گیا ہےکہ چھواچھوت کی ابتدا اور اس کی تاریخ پر ابھی تک بحث جاری ہے۔ بی آر امبیڈکر کا خیال تھا کہ چھواچھوت کم از کم 400 قبل مسیح سے موجود ہے۔
باباصاحب امبیڈکر خود چھواچھوت اور ذات پات کے نظام کے جبر کا شکار تھے۔ انہوں نے ذات پات کے خاتمے کی تقریر میں لکھا ہے کہ مراٹھا ریاست میں اگر پیشواؤں کے دور میں کوئی ہندو سڑک پر آ رہا ہوتا تھا تو کسی اچھوت کو اس لیے اس سڑک پر چلنے کی اجازت نہیں تھی کہ اس کے سائے سے وہ ہندو ناپاک ہو جائے گا۔ اچھوت کے لیے یہ لازمی تھا کہ وہ اپنی کلائی یا گلے میں ایک نشانی کے طور پر کالا دھاگہ باندھے، جس سے کہ ہندو اسے غلطی سے چھوکر نجس ہونے سے بچ جائے۔ پیشواؤں کی راجدھانی پونے میں ایک اچھوت کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی کمر میں جھاڑو باندھ کر چلے تاکہ اس کے پیچھے کی دھول اس کے چلنے سے صاف ہوتی رہے اور ایسا نہ ہو کہ اس راستے پر چلنے والا کوئی ہندو اس سے ناپاک ہو جائے۔ پونے میں اچھوتوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ مٹی کا برتن اپنی گردن میں لٹکا کر چلیں کیونکہ ایسا نہ ہو کہ کہیں زمین پر پڑنے والے اس کے تھوک سے انجانے میں وہاں سے گذرنے والا کوئی ہندو ناپاک ہو جائے۔ (ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، رائیٹِنگس اینڈ اسپیچیز، ویلیوم 1 پیج، 45-46)
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ دعویٰ کہ آزادی تک کوئی چھواچھوت نہیں تھا، امبیڈکر نے ریزرویشن نافذ کروا کر چھواچھوت کو فروغ دیا، فیک اور گمراہ کن ہے، کیونکہ چھواچھوت کے آغاز کا پتہ اس وقت سے لگایا جا سکتا ہے، جب آریوں نے 1500 قبل مسیح سے بھارت میں موجود ہے۔
دعویٰ: آزادی تک کوئی چھواچھوت نہیں تھا، امبیڈکر نے ریزرویشن نافذ کرواکر چھواچھوت کو فروغ دیا
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک