دہلی میونسپل کارپوریشن (MCD) انتخابات کے نتائج آ گئے ہیں۔ اس الیکشن میں عام آدمی پارٹی (AAP) بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ اروند کیجریوال کی پارٹی اے اے پی نے 134 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے، جبکہ بی جے پی کو 104 سیٹیں ملی ہیں، وہیں کانگریس نے 9 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔
اس الیکشن کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کیا جا رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 8 لاکھ روہنگیا-بنگلہ دیشی دراندازوں نے کیجریوال کو ووٹ دیا۔ ایک ویریفائیڈ یوزر میجر سریندر پونیا نے لکھا–’تقریباً آٹھ لاکھ بنگلہ دیشی اور روہنگیا دہلی میں رہتے ہیں ..کیجریوال نے ان سب کو غیر قانونی طور پر دہلی میں بسایا ہے ..ان سب نے مولویوں کی تنخواہیں ادا کیں اور دہلی فسادات کے ماسٹر مائنڈ دہشت گرد طاہر حسین کے گرو کجریوال کو ووٹ دیا#MCDResults‘۔
وہیں ایک دیگر ویریفائیڈ یوزر نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا،’دہلی میں تقریباً آٹھ لاکھ بنگلہ دیشی-روہنگیا رہتے ہیں۔ اگر NRC نافذ کیا جاتا تو دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابی نتائج مختلف ہوتے۔ دراندازوں کو نکالنے کا مطالبہ کرنے والی PIL۔ 2017 سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت دونوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے لیکن حکومتیں خاموش ہیں‘۔
فیکٹ چیک:
اس دعوے کی تصدیق کے لیے، ہم نے گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا۔ ہمیں ’نوبھارت ٹائمس‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق- ’سنہ 2017 میں مرکزی حکومت نے بتایا تھا کہ ملک میں تقریباً 40 ہزار غیر قانونی روہنگیا درانداز رہ رہے ہیں۔ یہ درانداز ملک کی مختلف ریاستوں یا شہروں میں رہتے ہیں۔ روہنگیا، جموں و کشمیر، حیدرآباد، ہریانہ، اتر پردیش، دہلی-این سی آر اور راجستھان میں رہتے ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ آر سی کے مطابق دسمبر 2021 تک تقریباً 18 ہزار روہنگیا ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق زیادہ تر روہنگیا مسلمان جموں و کشمیر کے آس پاس کے علاقوں میں رہتے ہیں۔ خبروں کے مطابق یہاں تقریباً پانچ ہزار روہنگیا رہتے ہیں۔ تاہم کئی فریق یہاں 10 ہزار مسلمانوں کے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں‘۔
وہیں ہمیں ’آج تک‘ کی رپورٹ بھی ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق- ’مرکزی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 40 ہزار روہنگیا غیر قانونی طور پر ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔ زیادہ تر روہنگیا مسلمان اس وقت جموں و کشمیر، حیدرآباد، ہریانہ، اتر پردیش، دہلی-این سی آر اور راجستھان میں رہتے ہیں‘۔
بنگلہ دیشی دراندازوں کے بارے میں سرچ کرنے پر ہمیں بی بی سی کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے-’گذشتہ تین سالوں میں غیر قانونی ڈھنگ سے بھارت میں رہنے والے بنگلہ دیشیوں کی تعداد ہندوستان میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار ہے۔ یہ ایسے بنگلہ دیشی ہیں جو آئے تو تھے بھارت میں ویزا لے کر، لیکن ویزا کی تاریخ نکل جانے کے بعد بھی بھارت میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے‘۔
بی بی سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ-’نتیا نند رائے نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر معاملے مغربی بنگال میں ہوئے ہیں۔ 2017 میں بھارت-بنگلہ دیش سرحد پر 1175 افراد پکڑے گئے تھے۔ 2018 میں 1118 اور 2019 میں 1351 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا‘۔
نتیجہ:
DFRAC کی ٹیم کی جانب سے مختلف میڈیا ہاؤسز کی پبلش کردہ نیوز-رپورٹ کی جانچ-پڑتال کے بعد یہ بات واضح ہےکہ کسی بھی میڈیا ہاؤس نے دہلی میں آٹھ لاکھ روہنگیا-بنگلہ دیشی ووٹر ہونے کی بات پبلش نہیں کی ہے۔ وہیں سرکاری اعداد و شمار بھی کچھ الگ ہی تصویر دے رہے ہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔