سوشل میڈیا اکاؤنٹ، مرصد مسلمي الهند (@India__Muslim) مسلسل ہندوستان کے خلاف ’مِس انفارمیشن‘ شیئر کرتا رہتا ہے۔ حال ہی میں اس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے، جس کا کیپشن تھا،’طلاب هندوس متطرفين يقوموا بالاحتجاج اليوم في مدرسة ثانوية بولاية ماديا براديش الهندية حيث يطالبوا من إدارة المدرسة بإلغاء الصلاة بالمدرسة ويرددون شعار ” بهارات ماتا کي جاي ” يعني إله الهندوس كما يزعمون.!!‘۔
اس کیپشن کا گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے اردو میں ترجمہ اس طرح ہے،’انتہا پسند ہندو طلبہ آج بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک سیکنڈری اسکول میں احتجاج کررہے ہیں، جہاں وہ اسکول انتظامیہ سے اسکول میں دعا (پریئر) مسترد کرنے اور ’بھارت ماتا‘ کے نعرے لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے ہندو بھگوان، جیسا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں‘۔
فیکٹ چیک:
ویڈیو کے مختلف کی-فریم کا تجزیہ کرنے اور انھیں ریورس امیج سرچ کرنے سے DFRAC ٹیم نے پایا کہ یہ ویڈیو گونا، مدھیہ پردیش کے ایک کرائسٹ سینئر سیکنڈری اسکول کے حالیہ واقعہ کا ہے۔
اے این آئی کے مطابق،’اسکول اسمبلی میں راشٹرگان کے بعد ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگانے پر ایک طالب علم کو مبینہ طور پر سزا دیے جانے کے ایک دن بعد، لوگ آج گونا میں کرائسٹ سینئر سیکنڈری اسکول کے باہر احتجاج میں جمع ہوئے اور بھجن گائے‘۔
اسکرین شاٹ کا تقابل
وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ | اے این آئی کی جانب سے شیئر ویڈیو کا اسکرین شاٹ |
وہیں اس واقعے کی اصل کہانی یہ تھی کہ جب ایک طالب علم نے راشٹرگان کے بعد ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگایا تو اس کے کلاس ٹیچر نے اسے سزا کے طور پر 4 سے 5 کلاسوں کے لیے فرش پر بٹھا دیا تھا۔
پرنسپل فادر تھامس کے مطابق،’طلبہ راشٹرگان‘ کے بعد کیپٹن اور وائس کیپٹن کا انتخاب کرنے کے لیے گھر جا رہے تھے، تبھی ایک طالب علم نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مذاق کے طور پر تھا، قوم پرستی نہیں تھی۔ یہ قابلِ توہین ہے! آگے کیا کرنا ہے، یہ طے کرنے کے لیے ایک تادیبی کمیٹی کا اجلاس کریں گے‘۔
اس کے بعد کچھ والدین اور تنظیموں نے اسکول کے باہر احتجاج کیا۔ اس کے علاوہ کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی اس واقعے کو شیئر کیا ہے۔