سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ حکومتِ ہند 3000 مساجد کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے @India__ Muslim نے لکھا،’االحكومة الهندية تخطط لهدم 3000 مسجد !!‘۔ جس اردو ترجمہ ہے کہ حکومت ہند 3000 مساجد کو گرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے!!‘۔
اسی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے @mugtama نے لکھا،’هدم مسجد بـ #الهند.. وسط أنباء عن خطة للحكومة لهدم 3 آلاف مسجد بعدة ولايات هندية”۔ یعنی ہندوستان میں ایک مسجد کا انہدام، متعدد ہندوستانی ریاستوں میں 30000 مساجد کو منہدم کرنے کے سرکاری منصوبے کی خبروں کے درمیان ایک مسجد کا انہدام۔
مجلة المجتمع (@mugtama) کے ٹویٹر بایو کے مطابق 100 سے زائد ممالک میں تقسیم ہونے والی ایک کمیونٹی میگزین (ماہنامہ) ہے اور اس کا قیام 1970 میں ہوئی تھی۔ اسی طرح کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے دہلی میں مساجد کے انہدام کے بارے میں اسی سے ملتے جلتے دعوے شیئر کیے ہیں۔
فیکٹ چیک:
DFRAC کے تجزیہ میں سامنے آیاکہ وائرل ویڈیو پرانا ہے۔ گذشتہ برس بھی یہی ویڈیو گمراہ کن دعوؤں کے ساتھ وائرل ہوئی تھا۔ DFRAC پہلے ہی اس ویڈیو کا فیکٹ چیک کر چکا ہے۔
کھوری گاؤں کیس میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مختلف غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دیا گیا۔ یہ مسجد بھی دیگر تعمیرات کی طرح غیر قانونی طور پر بنائی گئی تھی اس لیے اسے حکام کی جانب سے گرا دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں کی-ورڈ سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم کو 3000 مساجد کو منہدم کرنے کے بارے میں ایسا کوئی آفیشیل بیان نہیں ملا ہے۔گذشتہ برسوں میں بھارت میں کچھ ڈھانچے گرائے گئے جو غیر قانونی تھے۔ بھارت میں ایسے کئی واقعات بھی سامنے آئے، جن میں مندروں کو بھی گرایا گیا۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر کیا گیا دعویٰ غلط ہے۔ غیر قانونی تعمیرات گرانے کے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے۔