ایران میں مهسا امینی (22) کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد حجاب مخالف احتجاج عروج پر ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کی وجہ سے اب تک 92 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس احتجاج سے متعلق ایک خبر کافی وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی خواتین نے حجاب کے خلاف احتجاج میں اپنے بال کو کاٹ کر، اسے لکڑی سے باندھ کر ایک جھنڈا بنایا اور اسے پھہرایا۔ اس خبر کو کئی بڑے میڈیا ہاؤسز نے کور کیا ہے۔
فرسٹ پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ایک تصویر کی بنیاد پر لکھا کہ اعزاز کا جھنڈا: ایرانی خواتین نے عدم اتفاق (اختلاف رائے) کی سب سے طاقتور علامت کے بطور چھڑی پر کٹے بالوں کو پھہرایا۔
ہندوستان ٹائمس نے اپنی رپورٹ میں لکھا،’فوٹو گراف آف دی سنچری‘: لینا منمیکلائی نے ایران کے حجاب ہلچل کے بیچ کٹے بالوں کی تصویر شیئر کی۔ علاوہ ازیں انڈیا ٹوڈے نے بھی اپنی رپورٹ میں اس تصویر کو شامل کیاہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل تصویر کے ساتھ کیے گئے دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ٹیم کو یہ تصویر ایک پبلشنگ پلیٹ فارم e-flux پر ملی۔ جہاں اس تصویر کو 27 جنوری 2016 کو Edith Dekyndt: Indigenous Shadow کے ساتھ پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس تصویر کو کیپشن گیا تھا –’Edith Dekindt, Native Shadow Part. 2 (مارٹینک آئیلینڈ)، 2014‘۔
مزید تفتیش پر ہمیں یہ تصویر Edith Dekyndt کے پورٹ فولیو میں بھی ملی۔ جہاں اس تصویر کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے بتایا گیا ہے،’بالوں سے بنا ایک جھنڈا زمین میں پھنسا ہوا تھا اور اسے مارٹینک کے ڈائمنڈ بیچ پر چٹانوں کے اوپر فلمایا گیا تھا‘۔
واضح ہو کہ ایڈتھ ڈیکنڈٹ ایک ویژول آرٹسٹ ہیں۔ وہ برسلز اور برلن میں رہتی ہیں اور کام کرتی ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ایرانی خواتین کا حجاب مخالف احتجاج کے دوران کٹے ہوئے بالوں سے بنا جھنڈا پھہرانے کا دعویٰ فیک (جھوٹ) ہے۔