سوشل میڈیا پر فرانس میں مدارس اور مساجد کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا دعویٰ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس دعوے کو پوسٹ کرنے والے یوزرس سوال کر رہے ہیں کہ کیا بھارت میں بھی مدارس اور مساجد پر پابندی عائد کی جانی چاہیے؟ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے پیروڈی اکاؤنٹ سے اس تناظر میں پوسٹ کیا گیا،’فرانس نے مساجد اور مدارس کو دہشت گردانہ اڈے قرار دے کر پابندی لگا دی’کیا ایسا بھارت‘ میں بھی ہونا چاہیے YES / NO‘۔
موہن بھاگوت کے اس پیروڈی ٹویٹر اکاؤنٹ کے 50 ہزار سے زائد فالوور ہیں۔ وہیں بالی ووڈ اداکارہ کنگنا راناوت کا نام اور ان کی تصویر کے ساتھ ایک آئی ڈی سے ٹویٹ کیا گیا،’فرانس نے مساجد اور مدارس کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر بَین کر دیا ’کیا ایسا بھارت‘ میں بھی ہونا چاہیے….! YES / NO‘۔
کنگنا راناوت کی اس آئی ڈی کے تقریباً 10 ہزار فالوور ہیں۔ ساتھ ہی کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اس طرح کا دعویٰ پوسٹ کر رہے ہیں۔
وہیں بھارت جوڑو یاترا کے آفیشیل ہینڈل کو ٹویٹ رپلائی کرتے ہوے گنیش شنکر نامی یوزر نے بھی ہوبہو یہی لکھا ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں فرانس میں مساجد اور مدارس کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر ان پر پابندی عائد کیے جانے کے حوالے سے کہیں کوئی خبر نہیں ملی، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔
وہیں جب ہم نے کنگنا راناوت کے اکاؤنٹ کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو یہ حقیقت سامنے آئی کہ کنگنا کا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل (سسپینڈ)کردیا گیا ہے، فی الحال وہ انسٹاگرام پر ایکٹیو رہتی ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ فرانس میں مساجد اور مدارس کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔
دعویٰ: فرانس میں مدارس اور مساجد کو دہشت گردی کا اڈہ قرار دیا گیا، لگی پابندی
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک