انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ لوگ گاڑی سے ٹماٹر پھینک رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ پاکستانی شہر قلات میں سنی انتہا پسند کسان شیعہ اکثریتی ملک ایران سے درآمد کیے گئے ٹماٹروں کو تلف کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، سوشل میڈیا یوزرس ایس ملک نے اس ویڈیو کو اردو کیپشن کے ساتھ شیئر کیا،’شیعہ مُلک کے کافر ٹماٹر پاکستان میں نھیں کھائے جایں گے ۔ فرقہ واریت کی لعنت ھے کہ ختم ھونے میں ھی نھیں آتی اللہ اس قوم پر رحم کرے۔‘
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
میڈیا ہاؤس فرسٹ پوسٹ نے بھی ایک رپورٹ میں اسے کور کیا ہے،’شیعہ ٹماٹر! پاکستانی ’سنی‘ کسانوں نے تعاون کے لیے آئے ’شیعہ‘ ایران کے ٹماٹر کو تلف کر دیا‘۔
فیکٹ چیک
انٹرنیٹ پر ایک سمپل کی-ورڈ سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم کو پاکستانی صحافی مرتضیٰ سولنگی کا ایک ٹویٹ ملا۔ ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا،’یہ ویڈیو کل سے فرقہ وارانہ اینگل دے کر وائرل کیا جا رہا ہے جب کوئٹہ سے 120 کلومیٹر جنوب-مغرب میں منگوچر، قلات کے کسانوں/ تاجروں نے ایران سے آنے والے ٹماٹر و دیگر سبزیوں کو تلف کر دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کی فصل تیار ہے حکومت درآمدات بند کرے۔ #حقیقت_چیک‘۔
علاوہ ازیں، ہمیں آج ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر یہ وائرل ویڈیو کلپ ملی جس کا عنوان ہے،’بریکنگ | بلوچستان کے کسانوں نے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ آج نیوز‘۔{اردو ترجمہ}
ویڈیو کے مطابق کسان، ایران سے درآمد کیے گئے ٹماٹر کو تلف کر رہے تھے کیونکہ ان کی فصل مارکیٹ میں فروخت ہونے کے لیے تیار ہے اور اگر درآمد شدہ ٹماٹر یا پیاز مارکیٹ میں کم قیمت پر فروخت کیے جائیں گے تو یہ ان کے لیے بڑا نقصان ہو گا۔
نتیجہ
اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ ویڈیو غلط تناظر میں شیئر کیا جا رہا ہے۔ واقعہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔