سوشل میڈیا پر نہ صرف گمراہ کن اور فیک خبریں پھیلتی رہتی ہیں بلکہ سوشل میڈیا یوزرس کے اکاؤنٹ بھی فیک ہوتے ہیں۔ٹویٹر پر شبنم شیخ نامی ایک یوزر ہیں۔ انہوں نے بنارس کی گیان واپی مسجد پر کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے جشن منانے والے ٹویٹس کیے ہیں۔
شبنم شیخ نے فیصلے پر لکھا،’گیان واپی مسجد, غیر قانونی ڈھانچہ ثابت، بنے گا شیو مندر۔ میں اس تاریخی فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتی ہوں۔ مبارک ہو فتح کا اعلان ہو #ہر_ہر_مہادیو__اوم‘۔
دوسری جانب شبنم نے ایک دیگر ٹویٹ میں لکھا،’بے شک میں مسلمان ہوں لیکن میں مانتی ہوں کہ سناتن_دھرم_ہی_بہترین_ہے اور ہمارے تمام آباء و اجداد ہندو تھے۔ متفق ہیں تو ری-ٹویٹ کریں‘۔
فیکٹ چیک:
شبنم شیخ نے سب سے پہلا دعویٰ کیا کہ گیان واپی مسجد ایک غیر قانونی ڈھانچہ ثابت ہوا ہے اور شیو مندر بنےگا۔ ان میں اس تناظر میں گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں ’آج تک‘ کی ویب سائٹ پر پبلش ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق-’وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے شرنگار گوری-گیان واپی مسجد معاملے کو قابلِ سماعت مان لیا ہے۔ عدالت نے اپنے 26 صفحات کے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ معاملہ عبادت گاہ کے قانون 1991 کے دائرے سے باہر ہے‘۔
‘آج تک’ کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔ اسی کے ساتھ کئی دیگر میڈیا رپورٹس بھی بتاتی ہیں کہ عدالت نے اس معاملے کو قابل سماعت مانا ہے اور اس کی اگلی تاریخ 22 ستمبر ہے۔
لہذا شبنم شیخ کا دعویٰ غلط ہے۔ وہیں جب ہم نے شبنم شیخ کے بارے میں معلومات یکجا کی تو نتیجہ یہ نکلا کہ آج جو شبنم شیخ ہیں وہ کچھ ماہ پہلے ہندو خاتون ارپیتا شرما ہوا کرتی تھیں۔ ہم نے web.archive.org کے ذریعے ارپیتا شرما کے پرانے ٹویٹس دیکھے تو 19 اپریل 2022 کو کیے گئے ایک ٹویٹ میں اس نے اپنا نام ارپیتا شرما لکھا تھا۔
وہیں ارپیتا اور شبنم شیخ کی ٹویٹر آئی ڈی بھی ایک ہی ہے۔ جسے آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ یعنی ارپیتا شرما نے اپنا نام بدل کر شبنم شیخ رکھ لیا ہے۔
واضح ہو کہ DFRAC نے اس سے پہلے بھی نام بدلنے والے کھیل کا انکشاف کیا تھا، جس میں بہت سے لوگوں نے اپنا نام بدل کر مسلمان سے ہندو اور ہندو سے مسلمان رکھا۔ DFRAC کی یہ رپورٹ آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں- ٹویٹر پر تبدیلیٔ مذہب کا کھیل: پریا بنی زویا تو لیاقت بنا امر پاسوان
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ شبنم شیخ عرف ارپیتا شرما کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ گیا نواپی مسجد ایک غیر قانونی ڈھانچہ ثابت ہوا ہے کیونکہ اب عدالت نے اس معاملے کو قابل سماعت مانا ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔