خاتون ڈاکٹر کے انٹرویو کی ایک چھوٹی سی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو کلپ کو شیئر کرنے والے یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ خاتون ڈاکٹر نے پنجاب میں مسلمانوں اور ان کی بڑھتی آبادی کی سازش کے بارے میں بات کی ہے۔ خاتون، پنجابی زبان میں انٹرویو دے رہی ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’تمام ہندوؤں غور سے سنو، راجندر اسپتال، پٹیالہ کے سینئر چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہرشندر کور کو ایک ملا اپنے 18 بچوں کے چیک اپ کے لیے آیا۔ ڈاکٹر نے پوچھا، تمھارے 18 بچے ہیں، تمھیں پالنے اور کھلانے میں دقت نہیں ہوتی اگر کم ہوتے تو ٹھیک سے پڑھا لیتے، تب سنیے مُلّے نے کیا کہا…اس کی دور کی سوچ، دیکھو‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یہی دعویٰ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے، ہم نے ویڈیو کے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو یوٹیوب چینل ABC PUNJAB پر اپ لوڈ ملا۔ اس ویڈیو کا ٹائٹل پنجابی زبان میں لکھا گیا ہے، جس کا اردو ترجمہ ہے،’ ڈیڑ لاکھ سے خریدے جا رہے ہیں نطفے (اسپرم) وارثوں کے لیےرحم کی بولی۔ دل دہلا دینے والا انٹرویو‘۔
وہیں اس ویڈیو کے پنجابی ڈسکرپشن کا اردو ترجمہ بایں طور ہے،’ڈیڑھ لاکھ میں خریدا جا رہا لڑکوں کا اسپرم (نطفہ) نامرد ہوتے جا رہے ہیں، وارثوں کے رحم پنجابی لڑکے لڑکیاں! دل دہلا دینے والا انٹرویو‘۔ یہ ویڈیو ڈاکٹر ہرشندر کور کا ہے، جو ایک اسپیشلسٹ ہیں۔
اس ویڈیو میں پنجاب کی نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی بابت کئی طرح کے اندیشے اور مسائل پر بات چیت کی گئی۔ 33 منٹ کے انٹرویو میں 29:00 منٹ پر وائرل ہو رہی کلپ کو سنا جا سکتا ہے۔ اس حصے میں ڈاکٹر ہرشندر کور، ایک مہاجر مزدور کا ذکر کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ اس کے 18 بچے تھے اور اس نے اپنے بچوں کو پنجاب میں افسر بنانے کی بات کی تھی۔ ڈاکٹر ہرشندر کور نے اس جواب میں کہیں نہیں کہا ہے کہ وہ شخص مسلم تھا۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ڈاکٹر ہرشندر کور نے کسی مسلمان کا نہیں بلکہ ایک مہاجر مزدور کا ذکر کیا تھا۔ ڈاکٹر کور اس پورے انٹرویو میں پنجاب کے صحت سے متعلق مسائل پر بات کر رہی ہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔