اگنی پتھ یوجنا کا اعلان بھارت میں متنازعہ رہا ہے، جون میں اعلان کے فوراً بعد اسے امیدواروں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ فوج نے کہا کہ اس یوجنا کا کوئی رول بیک نہیں ہوگا۔ اگنی پتھ یوجنا کے تحت 75 فیصد جوانوں کو چار سال کی سروس کے بعد ریٹائر کر دیا جائے گا اور انھیں پینشن کے بغیر ایک مشت رقم کی ادائیگی کر دی جائےگی۔
اس یوجنا نے سوشل میڈیا پر خوب توجہ پائی اور میڈیا میں سرخیوں میں رہی۔ اس دوران شیئر کی جانے والی خبریں کچھ سچ تھیں، کچھ جھوٹی تو کچھ گمراہ کن۔
اس درمیان انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے ٹویٹر پر لکھا:ایسا ہونا تو طے تھا۔ اب گورکھا چینی فوج میں شامل ہو رہے ہیں۔ بھارت ماتا کی جے۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی پڑتال کے لیے DFRAC ڈیسک نے سب سے پہلے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کو دیکھا، جس کی ہیڈلائن میں کہا گیا ہے کہ نیپال نے اگنی پتھ یوجنا کے تحت انڈین آرمی میں گورکھاؤں کی بھرتی کو روک دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کاٹھمانڈو نے 75 سال پہلے شروع ہوئی ایک روایت کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے اگنی پتھ یوجنا کے تحت انڈین آرمی میں گورکھاؤں کی بھرتی کو فی الحال روک دیا ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگنی پتھ کے تحت چار سال کی مدت کے لیے موجودہ بھرتی اسکیم 1947 کے سمجھوتے کے التزامات کے مطابق نہیں ہے۔ نیپال میں چار سال کے بعد سبکدوش ہونے والے گورکھا جوانوں کے مستقبل کے بارے میں تحفظات ہیں اور سماج میں ان، آؤٹ آف جاب ینگ مین کا اثر، یہ سبھی 20 سال کے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
پھرDFRAC ڈیسک نے کچھ مخصوص کی ورڈ کا استعمال کرکے مزید تحقیق و تفحیص کی تو DFRAC کو کچھ دیگر رپورٹس بھی ملی، جن میں بتایا گیا ہے کہ کاٹھمانڈو میں چین کی ایمبیسی نے چائنا اسٹڈی سینٹر این جی او سے کہا کہ وہ یہ معلوم کرے کہ نیپال کے افراد ، انڈین آرمی میں شامل کیوں ہو رہے ہیں۔اس رپورٹ میں کہیں بھی پھر سے گورکھاؤں کے چینی فوج میں شامل ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے، اگر ایسا ہوتا تو مین اسٹریم میڈیا نے اس کی اطلاع ضرور دی ہوتی۔
رپورٹ کے مطابق نیپال حکومت آخری فیصلہ نہیں دے رہی ہے کہ گورکھا ریجیمنٹ اگنی ویر یوجنا میں شامل ہوگی یا نہیں، وہیں گورکھاؤں کے چینی فوج میں شامل ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
نتیجہ
ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے عیاں ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے گورکھا ریجیمنٹ کے چینی فوج میں شامل ہونے کا دعویٰ فرضی ہے، کیونکہ گورکھا کے چینی فوج میں شامل ہونے کوئی کا ذکر ہی نہیں۔
دعویٰ : چینی فوج میں شامل ہوئی گورکھا ریجیمنٹ
دعویٰ کنندہ: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیکٹ: فیکٹ