عام آدمی پارٹی (AAP) کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے سڑک نقل و حمل (ٹرانسپورٹ) کے مرکزی وزیر نتن گڈکری کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس کے بعد یہ دعویٰ کیا جانے لگاکہ گڈکری جلد ہی بی جے پی چھوڑ سکتے ہیں؟
ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے سنجے سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا،’آخر ایسا کیوں بولے نتن گڈکری جی؟ بی جے پی میں بہت بڑی گڑبڑ چل رہی ہے‘۔
وہیں ویڈیو کلپ میں گڈکری کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتاہے،’نہیں رہا تو فرق نہیں پڑتا، میرا گیا تو گیا عہدہ، فکر نہیں۔ میں سیاسی پیشہ ور نہیں۔ جو ہوگا سو دیکھا جائے گا۔ میں تو عام آدمی ہوں، ابھی بھی فٹ پاتھ پر کھانے والا اور تھرڈ کلاس میں پکچر دیکھنے والا اور ناٹک (ڈرامہ) پیچھے سے دیکھنے والے لوگوں میں بڑا ہوا ہوں۔ مجھے وہ زندگی بہت اچھی لگتی ہے۔ زیڈ پلس سکیورٹی اڑچن آتی ہے تو رات کو سب چھوڑنے کے بعد میں نکل جاتا ہوں‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل کلپ کی جانچ-پڑتال کے دوران ڈی ایف آر اے سی کو گڈکری کے بیان کا اصل ویڈیو ٹویٹر پر ملا جسے شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، کچھ میڈیا اداروں اور افراد کی جانب سے چلائی جانے والی جھوٹی مہم کا سچ۔
علاوہ ازیں ایک دیگر ٹویٹ میں انہوں نے لکھا،’آج ایک بار پھر سیاسی فائدے کے لیے، میرے خلاف ایک مذموم اور من گھڑت مہم کے تحت، کچھ مین اسٹریم میڈیا، سوشل میڈیا اور کچھ افراد کی جانب سے ایک عوامی پروگرام میں دیے گئے میرے بیانات کو (سیابق و سباق سے پرے) غلط تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے‘۔
گڈکری نے مزید لکھا،’حالانکہ میں فرنج ایلیمنٹس کے اس طرح کی بدنیتی پر مبنی ایجنڈے سے کبھی پریشان نہیں ہوتا، لیکن میں یہاں تمام متعلقہ لوگوں کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر اس طرح کی شرارتیں جاری رہیں تو میں اپنی حکومت، پارٹی اور ہمارے لاکھوں کارکنان کے وسیع تر مفاد میں انھیں قانونی دائرے میں لے جانے سے نہیں ہچکچاؤں گا۔ اس لیے میں نے اصل میں جو کہا تھا، اس کا لنک شیئر کر رہا ہوں‘۔
مزید برآں، DFRAC کو ہندوستان کی ایک نیوز رپورٹ بھی ملی، جس میں بتایا گیا کہ یہ ویڈیو، گڈکری کی پرانی تقریر کا ہے، جس میں وہ اس وقت کی بات کر رہے تھے جب وہ 1996 میں شیوسینا-بی جے پی کی منوہر جوشی حکومت میں پی ڈبلیو ڈی کے وزیر تھے۔ وہ مہاراشٹر کے امراوتی میں قلتِ غذاء کی وجہ سے ہزاروں بچوں کی موت کے واقعہ کا حوالہ دے رہے ہیں۔
نتیجہ:
لہٰذا وائرل ویڈیو کلپ گمراہ کن ہے۔