ملبے کے درمیان ایک چھوٹے بچے کی تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ افغانستان میں آئے شدید زلزلے میں بچہ بال بال بچ گیا۔
ایک سوشل میڈیا یوزر @Zabih_Uallah نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا، "افغانستان زلزلے کے بعد تقریباً 24 گھنٹے تک ملبے تلے دبا رہا اور رب کے فضل و کرم سے زندہ پایا گیا۔
اسی طرح کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی دعوے کے ساتھ اس تصویر کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں یہی تصویر almasdaronline کی ویب سائٹ پر ملی۔ اس تصویر پر 10 دسمبر 2015 کو سرخی ، "یمن کے کارکنان، یمن مذاکرات میں شرکاء کو ایک پیغام بھیجا : جنگ بند کرو ۔” کے تحت شائع مضمون میں استعمال کیا گیا تھا، لہٰذا یہ تصویر پرانی ہے اور افغانستان زلزلے کی نہیں ہے۔
اس کے علاوہ، ہمیں 6 جنوری 2015 کی اسی تصویر کلے ساتھ فیس بک پوسٹ بھی ملا۔ تصویر کا کیپشن عربی میں تھا جسے اردو میں اس طرح ترجمہ کیا جا سکتا ہے، "میرا یہاں ایک گھر تھا۔ انہوں نے اسے تباہ کر دیا اور مجھے بے گھر کر دیا”۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ تصویر افغانستان کی نہیں بلکہ یمن کی ہے، اس لیے یوزرس، اسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
دعویٰ: افغانستان ، زلزلے میں بال بال بچا ایک بچہ
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن